اسرائیلی فوج کی حراست سے رہا ہونے والے فلسطینیوں میں غزہ کے بڑے ہسپتال کے ڈائریکٹر ابو سلمیہ بھی شامل ہیں
غزہ؛ اسرائیلی فوج کی حراست سے 55 فلسطینیوں کو رہا کردیا گیا ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کے اسرائیل نے غزہ کے بڑے ہسپتال کے ڈائریکٹر ابو سلمیہ سمیت 55 فلسطینی شہریوں کو رہا کر دیا ہے۔ ڈائریکٹر ابو سلمیہ کو 7 ماہ قبل ہسپتال پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج کا الزام تھا کہ ہسپتال حماس کے کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کےمطابق سات ماہ بعد رہا ہونے والے ابوسلمیہ کو الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا تاہم کسی الزام کے تحت مقدمہ چلائے بغیر ابو سلمیہ کی رہائی کے بعد الشفا ہسپتال کے معاملے میں اسرائیلی الزامات پر مزید سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب رہا ہونے والے فلسطینی ڈائریکٹر ابوسلمیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی حراست میں بدترین تشدد کیا گیا۔ انہیں اور دیگر قیدیوں کوسخت ترین ماحول میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کو قید کے دوران ہر قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تقریباً ہر روز تشدد کیا جاتا تھا۔ کوٹھڑیاں توڑی دی جاتی ہیں اور قیدیوں کو مارا پیٹا جاتا ہے۔
غزہ کے جنگ زدہ علاقے میں تعیناتی پر اسرائیلی فوجی کی خود کشی
ابوسلمیہ کا کہنا تھا کہ جیل میں تشدد کرتے ہوئے انکا انگوٹھا توڑ دیا گیا کہ جبکہ سر بھی پھاڑا گیا، جبکہ اسرائیلی فوج نے کتوں اور ڈنڈوں کے ساتھ بہیمانہ تشدد کیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ابو سلمیہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ’تفتیشی مراکز میں کئی قیدیوں کی موت واقع ہوئی۔ خوراک اور ادویات سے محروم رکھا گیا۔ دو ماہ تک ہر قیدی نے آدھی روٹی کھائی۔ قیدیوں کی جسمانی اور نفیساتی طور پر تذلیل کی گئی۔
یاد رہے کہ اسرائیل فوج نے غزہ کے بڑے الشفاء ہسپتال کو مکمل تباہ کردیا ہے۔ جبکہ تباہ شدہ ہسپتال میں بھی گذشتہ دو ماہ میں دو سے زائد دفعہ چھاپے مارچکی ہے۔