میکڈونلڈز؛ بائیکاٹ مہم کے بعد اسرائیلی فرنچائرز سے ریسٹورنٹس واپس لینے کا فیصلہ

میکڈونلڈز

اسرائیل میں میکڈونلڈز کے 225 ریسٹورنٹس مالک سے واپس لیے جائیں گے

میکڈونلڈز نے بائیکاٹ مہم کے بعد اسرائیلی فرنچائز سے ریسٹورنٹس واپس خریدنے کا فیصلہ کرلیا۔ اسرائیل میں فرنچائزڈ ریسٹوراں نے ہزاروں اسرائیلی فوجیوں کو مفت کھانے کی پیشکش کی۔ اسکے بعد میکڈولنڈز بائیکاٹ مہم شروع کی گئی جس کے اثرات کمپنی کی کاروباری ساکھ پر پڑے ہیں۔

اسرائیل میں میکڈونلڈز کارپوریشن کے 225 ریسٹورنٹس ہیں۔ انکی مالک ایلونیل لمٹیڈ ہیں۔ ایلونیل لمٹیڈ نے 30 سال سے زیادہ عرصے سے اسرائیل میں میکڈونلڈ کے ریستوراں چلائے ہیں اور حالیہ دنوں میں 5,000 سے زائد ملازمین کے ساتھ 225 فرنچائزڈ یونٹس کے مالک ہیں۔ ان ملازمین کو فروخت کے بعد برقرار رکھا جائے گا۔

میکڈونلڈز بائیکاٹ مہم کا کمپنی کی کاروباری ساکھ پر کافی شدید اثر پڑا ہے ۔ اسکے ساتھ ساتھ کمپنی کو کافی مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس میں آمدن میں واضح کمی بھی ہے۔ فروری میں اپنی 2023 کی آمدنی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے میک ڈونلڈز نے کہا کہ اکتوبر میں اسرائیل پر حماس کے حملے سے شروع ہونے والی جنگ کے نتائج نے کاروبار کو متأثر کیا ہے۔

 جبکہ چیف ایگزیکٹیو کرس کیمپزنسکی نے ایک تجزیہ کار کال میں کہا، "ہم تسلیم کرتے ہیں کہ خطے میں ان کی برادریوں میں خاندانوں پر المناک طور پر جنگ کا اثر ہوا ہے اور ہماری ہمدردیاں اس وقت ان کے ساتھ ہیں۔”

یہ بھی پڑھیں؛اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی؛ پاکستان کی اقوام متحدہ میں قرارداد

انہوں نے وضاحت کیے بغیر کہا کہ بائیکاٹ کا اثر مثبت تھا۔

میکڈونلڈ کی چوتھی سہ ماہی کی فروخت نے تجزیہ کاروں کو مایوس کیا۔ ریاست ہائے متحدہ سے باہر فرنچائزڈ ریستوراں میں فروخت گذشتہ سہ ماہی کی نسبت 0.7 فیصد گر گئی۔ جبکہ فرانس جیسے بڑی مسلم آبادی والے ممالک میں بھی ایسا ہوا، بالخصوص ایسے علاقوں میں جہاں مسلم آبادی زیادہ ہے۔

کیمپزنسکی نے کہا، "ظاہر ہے کہ جس جگہ ہم واضح ترین اثر دیکھ رہے ہیں وہ شرقِ اوسط میں ہے۔ ہم دیگر مسلم ممالک جیسے ملائیشیا، انڈونیشیا میں کچھ اثر دیکھ رہے ہیں۔

Exit mobile version