اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی؛ پاکستان کی اقوام متحدہ میں قرارداد

اقوام متحدہ

*sent w/o captions*

اقوام متحدہ کی نسانی حقوق کونسل میں قرارداد جمعہ کے روز پیش کی جائیگی

پاکستان کی  جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کو اسلحہ فروخت پر پابندی کی قرارداد جمع کروائی جائے گی۔ قرارداد کا مسودہ پاکستان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 56 رکن ممالک میں سے 55 کی جانب سے پیش کیا ہے قرارداد پر البانیہ کے سوا او آئی سی کے تمام ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

اس قرارداد کو پیش کرنے میں پاکستان کو مختلف ممالک کے فلسطینی مسشنز کی بھی حمایت حاصل ہے۔

آٹھ صفحات پر مشتمل مسودے میں اسرائیل سے فلسطینی سرزمین پر اپنا قبضہ ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے غیرقانونی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ کی آبادی کے حامل علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے بڑے پیمانے پر تباہ کن ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کی گئی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی قانونی ذمہ داری کو ادا کرے۔

قرارداد کے مطابق اقوام متحدہ کے رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو اسلحہ، گولہ بارود اور دیگر فوجی سازوسامان کی فروخت یا منتقلی روک دیں۔ کیونکہ اسرائیلی دہشت گردی سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسلی کشی کے واضح آثار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں؛غزہ؛ اسرائیل کا امدادی کارکنوں کی گاڑی پر حملہ 7 کارکن ہلاک

قرارداد میں مزید اس بات پر زور دیا گیا اسرائیل بھوک کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کررہا ہے ۔ جسکی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔

تاہم اب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل جمعہ کو اس بات پر بحث کرے گی کہ اس قرراداد کو منظور کیا جائے یا نہیں جبکہ اس کے علاوہ اسرائیلی بستیوں، فلسطینی عوام کے حق خودارادیت اور مقبوضہ شام کے گولان میں انسانی حقوق سے متعلق تین دیگر قراردادیں بھی پیش کی جائیں گی۔

اگر قرارداد کا مسودہ منظور کر لیا جاتا ہے تو یہ پہلا موقع ہو گا کہ اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا ادارہ غزہ میں جاری جنگ پر کوئی موقف اختیار کرے گا۔

Exit mobile version