بھارتی انتخابات؛ مودی کا بیانیہ ناکام انتخابی نتائج میں شدید دھچکا

انتخابی نتائج

انتخابی نتائج میں تیسری بار مودی سرکار اب کی بار  400 پار“مودی سرکار کا  نعرہ ناکام ہوگیا

بھارت میں لوک سبھا یعنی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے مرحلہ وار انتخابات مکمل ہونے کے بعد اج منگل کو گنتی جارہی ہے۔ انتخابی نتائج کے دوران یہ بات سامنے آرہی ہے کہ مودی کی بی جے پی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ مودی سرکار انتخابات کے دوران اپوزیشن جماعتوں کو ہر طرح سے گھیرنے کے باوجود دو تہائی اکثریت حاصل کرنےمیں ناکام رہی ہے۔

انتخابات سے قبل مودی سرکار کی جانب سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سی بی آئی کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے اور سوشل میڈیا پر مودی کو بھارت کا مسیحا دکھایا گیا، ایک طرف بھارت میں بسنے والی اقلیتوں پر مظالم تو دوسری طرف ناقص پالیسیوں کی وجہ سے مودی کو بھارت کے کئی حلقوں میں شکست کھانا پڑی۔

مودی کی سربراہی میں ”تیسری بار مودی سرکار اب کی بار  400 پار“کا نعرہ ناکام ہو چکا ہے۔ جبکہ یکم جون کو ووٹنگ کا ساتواں مرحلہ مکمل ہونے کے بعد مقامی میڈیا میں جو ایگزٹ پولز سامنے آئے تھے، ان میں این ڈی اے کو انتخابی نتائج دو تہائی اکثریت ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ متعدد ایگزٹ پولز میں کہا گیا تھا بی جے پی تنہا 303 سے زیادہ نشستیں حاصل کر سکتی ہے۔

مگرانتخابی نتائج کے مطابق بی جے پی 300 کا عدد بھی پار نہیں کرسکی۔ تاہم ابھی بھی بی جے پی حکومت سازی کے ضروری 272 سیٹوں سے دور ہے تاہم اسے اپنے اتحآد ’نیشنل ڈیموکریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) کی وجہ سے انتخابی نتائج میں اکثریت مل سکتی ہے۔

انتہا پسند سوچ اور نظریہ، بیرون ملک مقیم بھارتیوں نے نریندر مودی کو مسترد کردیا

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق حکمران اتحاد  این ڈی اے کو 295 اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد’انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلیوسیو الائنس، انڈیا کو 235 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ حکومت سازی کے لیے 272 سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

اتر پردیش کے نتائج

بی جے پی کو سب سے زیادہ دھچکا اترپردیش سے ملا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میں سب سے زیادہ انتخابی نشتیں ہیں جوکہ 80 کی تعداد میں ہیں۔ گزشتہ الیکشن 2019 میں بی جے پی کی یہاں پر 62 نشستیں تھیں مگر اس سال صرف انتخابی نتائج 33 نشستیں ملنے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد انڈیا کو 43 نشستیں مسل سکتی ہیں۔

ایودھیا کے نتائج

وزیر اعظم نریندر مودی نے رواں سال جنوری میں ایودھیا میں زیر تعمیر نامکمل رام مندر کا افتتاح کیا تھا۔ بعض لوگوں کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے وہاں پر بی جے پی اچھا خاصہ ووٹ حاصل کرلے گی۔ مگر ایودھیا کے سب سے بڑے حلقے  فیض آباد میں گزشتہ الیکشن 2019 میں بی جے پی کے اُمیدوار للو سنگھ کامیاب ہوئے تھے ۔ جبکہ اس بارانتخابی نتائج میں اس اہم حلقے سے سماج وادی پارٹی کے اُمیدواراودھیش پرساد جیت گئے ہیں۔گویا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر بھی مودی سرکار کوانتخابات میں کوئی بڑی کامیابی نہیں دلواسکی۔

مودی سرکار اور بی جے پی کی انتخابات میں واضح ناکامی کی وجہ مودی کی انتہاپسند سوچ اور نظریہ ہے۔ جسکی وجہ سے لوگوں میں بی جے پی کے خلاف نفرت پیدا ہوئی۔ جبکہ انتظآمی معاملات میں کرپشن اور ناانصافی بھی ایک بڑی وجہ ہے ۔

مودی سرکار نے کرپشن کرنے کی غرض سے اگنی ویر جیسی ناقص سکیم پر بھارتی نوجوان بھی مودی سے مایوسی کاشکار ہوئے ، یہاں تک کہ بابری مسجد کو شہید کر کے رام مندر بنانے والے شہر ایودھیا میں بھی بی جے پی کو شکست فاش ہوئی ، آرٹیکل 370 کو منسوخ کرکے کشمیر کی انفرادی حیثیت کو ختم کرنا، بھارت میں اقلیتوں، میڈیا اور مودی کیخلاف بولنے والوں کے حقوق غصب کرنا اورکرپشن نے مودی کے خلاف غم و غصّے کو مزید ہوا دی۔

واضح رہے کہ 19 اپریل سے یکم جون تک بھارت کی مختلف ریاستوں میں لوک سبھا کی 543 نشتوں کے لیے ووٹ ڈالے گئے تھے۔

انتخابات میں لگ بھگ ایک ارب لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جن میں سے 66 فی صد سے زیادہ ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا تھا

Exit mobile version