مقبوضہ کشمیر؛ بھارتی انتخابات کے دوران آزادی پسندوں کے حملوں میں اضافہ

بھارتی انتخابات

بھارتی انتخابات میں ٹارگٹڈ حملوں سے جنوبی مقبوضہ کشمیر کے اضلاع میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

بھارت؛ بھارت کے غیرقانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں بھارتی انتخابات کے قریب آتے ہی آزادی پسندوں کے حملوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے۔ بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے جنوبی اضلاع اننت ناگ اور شوپیان میں آزادی پسندوں کی طرف سے ہفتے کی رات کیے گئے یکے بعد دیگرے ٹارگٹڈ حملوں کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔

وائس آف امریکہ کے مطابق اننت ناگ اور شوپیاں دونوں اضلاع پارلیمانی حلقہ انتخاب میں شامل ہیں ۔ بھارتی انتخابات کے مرحلے میں یہاں پولنگ 25 مئی کو ہوگی۔ ٹارگٹڈ حملوں میں ایک ایک شخص ہلاک جبکہ راجھستان سے تعلق رکھنے والا ایک جوڑا جو سیاحتی دورے پر تھا وہ بھی زخمی ہوا ہے۔ اسی طرح شوپیان کے ہر پور علاقے میں مسلح افراد نے جس شخص اعجاز احمد شیخ کو انتہائی نزدیک سے گولیاں مارکر قتل کیا وہ نئی دہلی میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سرگرم رکن تھے اور علاقے کا سر پنچ رہ چکے تھے۔

ان واقعات کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے مگر سوال یہ ہے بھارتی انتخابات کے دنوں میں بھارتی جنتا پارٹی کا سرگرم کارکن متنازعہ مقبوضہ کشمیر میں کیا کررہا تھا۔ تاہم اس حوالے سے خوئی خبر سامنے نہیں ائی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اعجاز احمد کے قتل کے بعد دوویڈیوز منظر عام پرآئی ہیں ۔ان میں سے ایک میں اعجاز احمد کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے لیے تعریف کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ جبکہ دوسری ویڈیو میں اعجاز احمد بھارتی وزیرِ اعظم کو کشمیری عوام کے لیے اہم ترین قرار دے رہے ہیں۔ اس لیے یہ بھی شبہ ظاہر کیا جارہا ہےکہ اعجاز احمد بھارتی انتخابات میں انتخابی مہم کے سلسلے میں یہاں آیا تھا۔

انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن بھارت مسلسل چھٹے سال بھی سرفہرست رہا

بی جے پی کے کارکن اعجاز احمد کی ہلاکت کے بعد پولیس نے بی جے پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شوپیان ضلعے میں انتخابی مہم کے سلسلے میں اپنی ان تمام سرگرمیوں کو منسوخ کر دیں جنہیں وہ اتوار کے روز انجام دینے والے تھے۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور اننت ناگ۔راجوری لوک سبھا سیٹ کے لیے پارٹی کی امیدوار محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی اتوار کو شوپیان میں اپنی والدہ کے حق میں روڈ شوز کرنے والی تھیں۔ لیکن انہیں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر منسوخ کردیا گیا ہے۔

اس سےقبل بھی بھارتی انتخابات میں مہم کے دوران غیر قانونی طور پر زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی پسندوں کی جانب سے حملے کیے جاچکے ہیں۔ چھ مئی کو پونچھ کے علاقے شاہ ستار پر مشتبہ عسکریت پسندوں نے بھارتی فضائیہ کے ایک دستے پر حملہ کرکے کارپورل وِکی پہاڑے کو ہلاک اور چار دوسرے اہل کاروں کو شدید زخمی کردیا تھا۔

بھارت اور ایران کا چاہ بہار پر معاہدہ؛ امریکہ کی وارننگ

اسی طرح اس سے پہلے مسلح افراد نے راجوری کے شاہدرہ علاقے میں ایک سرکاری ملازم محمد رزاق کو نزدیک سے گولیاں مارکر ہلاک کردیا تھا۔

گزشتہ ماہ 17 اپریل کو اننت ناگ ضلع کے بجبہاڑہ علاقے میں بھارتی ریاست بہار سے تعلق رکھنے والا ایک مزدور راجا شاہ اسی طرح کے ایک حملے میں مارا گیا تھا۔ رواں ماہ سات مئی کو سیکیورٹی فورسز نےکلگام کے ریڈ ونی پائین علاقے میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران کالعدم لشکرِ طیبہ کے ایک مبینہ کمانڈر باسط احمد ڈار اور ان کے ایک قریبی ساتھی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تاہم ان لوگوں میں کئی لوگ ایسے ہیں جن کا قتل آزادی پسندوں پرڈالنے کے حتمی ثبوت نہیں ہیں تاہم یہ بھی شبہ کیا جارہا ہے کہ مودی سرکار اور بی جے پی بھارتی انتخابات میں عوامی حمایت حاصل کرنے کےلیے ایسے اکا دکا واقعات خود کروارہی ہے جیسا کہ ماضی میں بھی پلوامہ حملہ جیسا ایک ڈرامہ کیا جاچکا ہے جس کا پول انتخابات کے بعد کھل گیا تھا۔

Exit mobile version