غزہ کی پٹی میں اسرائیلی حملوں سے 30 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوگئے ہیں
غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان کو چھ ماہ کا عرصہ مکمل ہوگیا ہے۔ اس چھ ماہ میں غزہ ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگیا ہے حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 33 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ان چھ ماہ میں اسرائیلی حملوں میں 33،137 فلسطینی شہید جبکہ 75815 افراد زخمی ہوئے ہیں ۔ جبکہ مغربی کنارے میں 117 بچوں سمیت 459 افراد شہید ہوئے ہیں۔ جبکہ 4650 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسی طرح اسرائیل کے 1139 افراد ہلاک جبکہ8730 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
غزہ کے بہت سے شہری بمباری سے بچنے کے لیے مختلف حصوں میں عارضی خیمہ بستیوں میں پناہ گزین ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق 23 لاکھ افراد اس وقت خیمہ بستیوں میں رہائش پذیر ہیں اور ان میں سے اکثر ادویات خوراک اور دیگر بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔
خوراک کی قلط
غزہ میں خوراک کی قلت ہے جہاں فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ خوراک کا حصول زندگی یا موت کی کشمکش کے جیسا ہے۔ فروری میں امدادی ٹرک سے خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں 100 سے زائد فلسطینیوں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
اسرائیلی فوج نے امدادی سامان سے سامان وصول کرنے والے فلسطینیوں پر فائرنگ کردی جسکے نتیجے میں 100 افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیل خوراک کی قلط اور قحط کو غزہ میں بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے۔
اقوامِ متحدہ نے امداد کی فراہمی میں رکاوٹوں کی شکایات پر قحط کے خدشات ظاہر کیے ہیں جب کہ امریکہ نے بھی اسی نوعیت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اُنہوں نے غزہ میں امداد کی رسائی میں اضافہ کیا ہے، لہٰذا وہ تاخیر کا ذمے دار نہیں ہے۔ اسرائیلی عہدے دار یہ بھی کہتے ہیں کہ غزہ میں امداد کی ترسیل کی ذمے داری اقوامِ متحدہ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے اداروں کی ہے۔
امدادی تنظیم ورلڈ سینٹرل کچن کے عملے پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ اور اس میں آسٹریلیا، برطانیہ اور پولینڈ کے شہریوں سمیت سات افراد کی ہلاکت پر اسرائیل کو عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
جنگ بندی کے لیے کوششیں
حماس اور اسرائیل تنازع میں انسانی جانوں کے ضیاع اور فلسطینیوں کی شہادتوں پر مصر ،قطر اور امریکہ کئی ماہ سے پسِ پردہ مذاکرات میں مصروف ہیں جس کا مقصد جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی ہے۔ تاہم نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے علاوہ اس معاملے میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔
وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات کا نیا دور آئندہ ہفتے قاہرہ میں ہو گا۔
دریں اثنا تین درجن سے زائد امریکی قانون سازوں کے دستخط شدہ خط میں امریکی صدر جو بائیڈن سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی نئی کھیپ فراہم کرنے کی منظوری کا فیصلہ واپس لیں۔
جمعے کو لکھے گئے خط میں ورلڈ سینٹرل کچن کے قافلے پر حملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک مستقبل میں بھی اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے کسی پیکج کی منظوری نہ دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛اسرائیل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی؛ پاکستان کی اقوام متحدہ میں قرارداد
اسرائیلی فوج نے جمعے کو ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی جس میں ورلڈ سینٹرل کچن کے قافلے پر فائرنگ کو سنگین غلطی قرار دیتے ہوئے دو فوجی افسران کو برطرف کر دیا گیا تھا۔
تاہم پاکستان کی جانب سے بھی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی قرارداد جمع کروائی گئی تھی ۔ جسے سماعت کےلیے منظور کرلیا گیا ہے۔