میسنجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے متبادل کے طور پربنائی گئ ہے
کمبوڈیا؛ واٹس ایپ کے مقابلے میں نئی میسجنگ ایپ تیار کرلی گئی ہے۔ جبکہ کموڈین صدر بن سین نے بھی اس ایپ کی حمایت کردی ہے۔ کول ایپ کے نام سے تیار کی گئی ایپلی کیشن ملک بھر میں واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر استعمال ہوگی۔ جبکہ متعدد ناقدین نے اس نئی ایپ کو حکومت کی جانب سے سیاسی گفتگو پر نظر رکھنے کی ایک حکمت عملی قرار دیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے بھی اس ایپلی کیشن کی حمایت کردی ہے۔ سابق وزیراعظم نے اپنے فیس بک پیج پر لکھاکہ ’کول ایپ غیر ملکیوں کے لیے ہماری معلومات میں مداخلت کرنا مشکل کر دے گی۔ جبکہ انکا مزید کہنا تھا کہ کول ایپ پہلا کمبوڈین پروگرام ہے اور یہ کمبوڈین سیکیورٹی دائرے میں استعمال کیا جائے گا۔
دیگر ممالک کے پاس ان کے اپنے مواصلات کے ذرائع ہیں، جیسے کہ چین کا وی چیٹ، ویتنام کا زالو، جنوبی کوریا کا کاکاؤ ٹاک اور روس کا ٹیلی گرام۔ لہٰذا کمبوڈیا میں ہماری اپنی پروڈکٹ ہے۔
ٹک ٹاک آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار مواد پر لیبل لگائے گی
کول ایپ کے بانی او سی او لم شیووتھا کا کہنا ہے ایپ کمبوڈیا میں تیزی سے مقبول ہورہی ہے، اور اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ اس کو ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں، جبکہ ایپ صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کےلیے اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کررہی ہے۔