فلسطینی دھڑے حماس اور الفتح کے درمیان چین میں مذاکرات کے بعد اتحاد کے اعلامیے پر دستخط ، متحد ہوکر اسرائیلی مزاحمت کا سامنا کریں گے
بیجنگ؛ فلسطینی گروہ حماس اور الفتح نے چین میں مذاکرات کے ذریعے اختلافات ختم کرنے پر اتفاق کرلیا۔ بیجن میں مذاکرات کے دوران دونوں دھڑوں نے اختلاف ختم کرکے اتحاد کے علامیے پر دستخط کردیے۔ دونوں دھڑوں نے متحد ہوکر اسرائیلی مزاحمت کا سامنا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چین کے سرکاری ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق حماس اور الفتح کے درمیان بیجنگ میں 21 سے 23 جولائی تک 3 روزہ مصالحتی مکالمہ ہوا۔ مصالحتی مکالمے کے بعد دونوں تنظیموں میں اتحاد کے اعلامیے پر دستخط ہوگئے۔ میڈیا کےمطابق دونوں دھڑوں کی جانب سے 14 فلسطینی رہنما شریک ہوئے جبکہ تمام مذاکرات فلسطینی وزیر خارجہ وان یی کی موجودگی میں ہوئے۔
اس سے قبل حماس کے دونوں دھڑوں کے نمائندوں نے اپریل 2024 میں چین میں ملاقات کی تھی ۔ اور اس ملاقات کے دوران دونوں گروہوں میں جاری رہنے والی 17 سالہ کشیدگی اور اختلافات کے خاتمے پر بات چیت کی گئی تھی۔
دونوں گروہوں نے غزہ میں عبوری مفاہمتی حکومت کے قیام کے معاہدے کو سراہا ۔ جبکہ دونوں گروہوں نے مفاہمت کا عہد کیا۔ دستخط کے بعد چینی وزیر خارجہ نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’اس معاہدے میں سب سے نمایاں بات جنگ کے بعد غزہ میں عبوری قومی مفاہمتی حکومت کی تشکیل ہے۔
غزہ؛ اسرائیلی بمباری سے فلسطینی صحافی سمیت اہلیہ اور بچوں سمیت شہید
چینی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ چین مشرق وسطی میں امن کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں دھڑوں میں مفاہمت کا فیصلہ انکا اندرونی معاملہ ہے ، لیکن عالمی برادری کی حمایت حاصل کیے بغیر مفادات حاصل نہیں کیے جاسکیں گے۔
یاد رہے کہ حماس اور الفتح فلسطین کے دو بڑے سیاسی دھڑے ہیں، جن میں سے حماس کی 2007 سے غزہ میں حکومت ہے جبکہ الفتح کی مغربی کنارے پر فلسطینی اتھارٹی پر حکومت کرتی ہے۔ 2006 کے انتخابات میں حماس نے کامیابی کے بعد الفتح کو غزہ سے بے دخل کردیا تھا۔ جس میں دونوں گروہوں میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔