الجزیرہ کے تمام دفاتر بند اور ویب سائٹ تک رسائی کو محدود کردیا جائے گا۔
اسرائیل کی حکومت نے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ پر اسرائیل بھر میں پابندی عائد کردی ہے۔ حکومت کی جانب سے غزہ میں جنگ کی کوریج پر اسرائیل میں عرب خبر رساں ادارے ”الجزیرہ“ کو بند کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ احکامات کے مطابق الجزیرہ کے تمام دفاتر بند جبکہ نشریاتی ادارے کے تمام آلات ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’میری قیادت میں حکومت نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اشتعال انگیز نشریاتی ادارے کو اسرائیل میں بند کر دیا جائے گا‘۔ جبکہ وزیر مواصلات شلومو کارہی نے اعلان کیا کہ پابندی فوری طور پر نافذ کی جائے گی۔
اسرائیلی حکومت نے حکومت نے الجزیرہ کے زیر استعمال آلات کو ضبط کرنے اور نیٹ ورک کی ویب سائٹ تک اسرائیل کی رسائی کو محدود کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
حکومت نے الجزیرہ کے زیر استعمال آلات کو ضبط کرنے اور نیٹ ورک کی ویب سائٹ تک اسرائیل کی رسائی کو محدود کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اس سے قبل اسرائیلی پارلیمنٹ کنیسٹ نے گزشتہ ماہ ایک قانون پاس کیا تھا جس کے تحت اسرائیل میں کام کرنے والے غیر ملکی نیٹ ورکس کو سکیورٹی رسک سمجھے جانے پر انہیں بند کرنے اور ان کے آلات کو ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اسرائیلی سرکاری حکام نے نشریاتی ادارہ پر اسرائیل کے خلاف لوگوں کو بھڑکانے کا الزام بارہا لگایا ہے، اور اس کے ملازمین پر دہشت گردی کا الزام لگایا ہے جبکہ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ الجزیرہ نے اسرائیل کی سلامتی کو نقصان پہنچایا، 7 اکتوبر کے قتل عام میں سرگرمی سے حصہ لیا، اور اسرائیلی فوجیوں کے خلاف اکسایا‘
یہ بھی پڑھیں؛مقبوضہ کشمیر؛ بھارتی فضائیہ پر بڑا حملہ ، متعدد فوجی ہلاک اور زخمی
دوسری طرف الجزیرہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے ادارے پر الزام لگایا ہے اور کہا کہ وہ انکے اس جھوٹے بیان کے بعد ادارے کے دنیا بھر میں ملازمین کے حفاظی معاملات کے ذمہ دار ہیں۔ یاد رہے کہ غزہ اسرائیل جنگ میں رپورٹنگ کرتے ہوئے الجزیرہ کے بیورو چیف وائل الدحدوح اپنے خاندان کے کئی افراد کو کھو چکے ہیں جبکہ کئی کیمرہ مین اور دیگر ملازمین اپنی جان گنواچکے ہیں۔