افطار اور سحری کے وقت کافی پینے کے کیا اثرات ہوسکتے ہیں
کافی کے شوقین افراد کےلیے رمضان المبارک میں کافی سے دور رہنا مشکل ہوتا ہے ۔کیونکہ اکثر لوگوں کا خیا ل ہے کہ سحر وافطار میں کافی کو کم کرلینا چاہیے ۔
اس حوالے سے غذائی ماہر ڈاکٹر رویدہ ادریس نےکہا کہ کافی پینے سے لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں اور وہ دن بھر میں ایک ہزار زیادہ قدم چلتے ہیں جبکہ اس کا استعمال نہ کرنا بے چینی، تھکاوٹ اور غنودگی کا احساس دلاتا ہے۔
کیفین کا استعمال جسم میں موجود نیوروٹرانسمیٹر اور ہارمونز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے جس کی وجہ سے اگر اسے پینا چھوڑ دیا جائے تو کام پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
عرب میڈیا سے بات کرتے ہوئے اس کی علامات اور روزے کی حالت میں آنے والی مشکلات کا حل بھی تجویز کیا ہے۔
ڈاکٹررویدہ ادریس کا کہنا تھا کہ رمضان میں ان مشکلات سے دور رہنے کے لیے بہترین حل یہ ہے کہ رمضان سے ایک ماہ قبل کیفین کی مقدار کو کم کرنا شروع کردیں تاہم اگر آپ ایسا نہ کرسکیں تو افطار کے بعد اور سحری سے پہلے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نیند کریں، چکنائی والی اشیا سے دور رہیں اور زیادہ چینی سے پرہیز کریں۔
اسی طرح غذائی ماہر انجلی چاولہ نے بتایا کہ روزے کے حالت میں جب کافی سے دور رہنا پڑے تو ورزش کو اپنی طرز زندگی میں شامل کریں، ورزش کے دوران پسینہ آنے سے ایڈرینالین خارج ہوتا ہے جس کے بعد آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کچھ غذائی ماہرین افطار کے دوران یا اس کے فوراً بعد کافی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
تاہم ماہر غذائیت انجلی چاولہ نے کہا کہ رمضان میں دیر رات یا سحری کے وقت کافی پینے سے بے خوابی اور پانی کی کمی کا احساس زیادہ ہوگا جس سے روزہ برداشت کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔
غذائی ماہرین نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ صرف رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں بھی کیفین کی مقدار کم لینی چاہیے کیونکہ کیفین کی زیادہ مقدار ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کے مضر اثرات کا سبب بن سکتی ہے۔
Comments 2