نگران حکومت کا پی آئی اے نجکاری کا فیصلہ

پی آئی اے

نگران حکومت خسارے کی شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے نئی حکومت کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔فوادحسن فواد

اسلام آباد(جمعہ 2 فروری 2023)

نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے پی آئی اے کی فروخت کے حوالے سے سوال پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’ہمارا کام 98 فیصد ہو چکا ہے، بقیہ دو فیصد کام کو صرف کابینہ کی منظوری کے بعد ایکسل شیٹ پر لانا ہے۔‘

پاکستان کی نگران انتظامیہ میں وزیر نجکاری فواد حسن فواد اور دیگر حکام کا کہنا ہے کہ نگران حکومت خسارے کی شکار پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے نئی حکومت کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔

اس سے قبل پاکستان کی منتخب حکومتوں نے قومی ایئر لائن کی فروخت سمیت دیگر اصلاحات لانے جیسے اقدامات سے احتراز کیا، تاہم اب عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے بعد معاشی مشکلات میں گھری حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔

آٹھ فروری کے عام انتخابات کی نگرانی کے لیے قائم ہونے والی نگران حکومت کو سبکدوش ہونے والی پارلیمنٹ نے آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ بجٹ کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرنے کا اختیار دیا تھا۔

نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے پی آئی اے کی فروخت کے حوالے سے سوال پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا: ’ہمارا کام 98 فیصد ہو چکا ہے، بقیہ دو فیصد کام کو صرف کابینہ کی منظوری کے بعد ایکسل شیٹ پر لانا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ٹرانزیکشن ایڈوائزر ’ارنسٹ اینڈ ینگ‘ کی طرف سے تیار کردہ منصوبے کو عام انتخابات کے بعد نگران انتظامیہ کی مدت ختم ہونے سے قبل منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا اور کابینہ یہ فیصلہ بھی کرے گی کہ شیئرز کو ٹینڈر کے ذریعے فروخت کرنا ہے یا حکومت سے حکومت کے معاہدے کے ذریعے۔

فواد حسن فواد نے کہا کہ ’ہم نے صرف چار مہینوں میں جو کچھ کیا ہے، ماضی کی حکومتیں ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے یہ سب کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔ اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہے۔‘

ابھی تک پی آئی اے کی فروخت کے عمل کی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

پی آئی اے پر 785 ارب پاکستانی روپے کے واجبات تھے اور گذشتہ سال جون تک اسے 713 ارب روپے کا خسارہ ہوا تھا۔ کمپنی کے سی ای او نے کہا تھا کہ 2023 میں 112 ارب روپے کا نقصان ہونے کا امکان ہے۔

اگر موجودہ بیل آؤٹ پروگرام مارچ میں ختم ہونے کے بعد آنے والی منتخب حکومت آئی ایم ایف کے پاس واپس چلی جاتی ہے تو پی آئی اے کے معاملے پر پیش رفت ایک اہم مسئلہ ہو گی۔

نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر نے گذشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ پاکستان کو مدت ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف کے پروگراموں کا حصہ رہنا پڑے گا۔

نجکاری کے عمل سے واقف دو ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ ارنسٹ اینڈ ینگ کی 11 سو  صفحات پر مشتمل رپورٹ کے تحت پی آئی اے کے قرضوں کو ایک علیحدہ ادارے کے ذمے ڈال کر خریداروں کو مکمل انتظامی کنٹرول کے ساتھ 51 فیصد شیئرز کی پیشکش کی جائے گی۔

روئٹرز آزادانہ طور پر اس رپورٹ کے مندرجات کی تصدیق نہیں کر سکا۔ دوسری جانب نگران وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے فروخت کیے جانے والے حصص کے سائز کے بارے میں بھی مخصوص تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن انہوں نے اس منصوبے کی تصدیق کی کہ پی آئی اے کے قرضوں کو ایک علیحدہ ادارے کے ذمے ڈالے جانا اس میں شامل تھا۔

ارنسٹ اینڈ ینگ نے روئٹرز کی جانب سے تبصرے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان نے کہا کہ ایئرلائن نجکاری کے عمل میں معاونت کر رہی ہے اور ٹرانزیکشن ایڈوائزر کو ’مکمل تعاون‘ فراہم کر رہی ہے۔

Exit mobile version