حادثہ مذہبی اجتماع میں کم بھیڑ والی جگہ پر زیادہ لوگوں کے جمع ہونے سے پیش آیا
بھارت؛ ریاست اترپردیش کے شہر ہاتھرس میں منگل کو مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچنے سے 121 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ مذہبی اجتماع مذہبی پیشوا سورج پال عرف نرائن ساکار ہری عرف بھولے بابا کے خطاب کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ منتظمین نے تقریب میں 80ہزار لوگوں کے لیے انتظامات کیے تھے جب کہ اس میں ڈھائی لاکھ لوگ پہنچ گئے تھے۔
ریاست اتر پردیش کے چیف سیکریٹری منوج کمار سنگھ نے خبر رساں ادارے ‘پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) کو بتایا کہ بھگدڑ کی ایک وجہ گنجائش سے زیادہ افراد تھے۔
انہوں نے کہا کہ منتظمین نے مذہبی اجتماع کے انعقاد کی اجازت کے لیے جو درخواست دی تھی اس میں 80 ہزار افراد کی شرکت کا کہا گیا تھا جب کہ وہاں پہنچنے والے لوگوں کی تعداد ڈھائی لاکھ تھی۔
مقامی پولیس نے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ تاہم ایف آئی آر میں بھولے بابا کا نام شامل ہونے کے باوجود رپورٹ میں انہیں ملزم نامزد نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ تقریب کے منتظم اور ان کے معاون دیو پرکاش مدھوکر اور دیگر کا نام ایف آئی آر میں شامل ہے۔ لیکن تاحال کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق تقریب کے منتظمین نے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) نے ہاتھرس میں بھگدڑ مچنے کی وجوہ پر ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذہبی اجتماع کے منتظمین نے ٹریفک مینجمنٹ کی ذمے داری سے لاپروائی برتی اور حادثے کے بعد حقائق کو چھپانے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذہبی رہنما اپنے خطاب کے بعد واپس جانے لگے تو عقیدت مند ان کی کار سے اٹھنے والی دھول کو سمیٹنے کے لیے کار کی جانب لپکے۔ اس پر ان کے نجی محافظ لوگوں کو دھکا دے کر بھولے بابا کی گاڑی سے دور کرنے لگے۔ اس کوشش میں متعدد افراد زمین پر گر گئے اور کچلے گئے۔
بھارت؛ نئی دہلی میں مساجد کو غیر قانونی تجاوزات کا نام دے کرشہید کرنے کا سلسلہ شروع
رپورٹ کے مطابق اس افراتفری میں بہت سے لوگ کھلے میدان کی طرف بھاگے اور پھسل کر گر گئے۔ ان کے پیچھے آنے والے ان پر گرے اور اس طرح وہ سب روندے گئے۔
وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بدھ کو ہاتھرس کا دورہ کیا اور زخمیوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم’ (ایس آئی ٹی) حادثے کی جانچ کرے گی۔ 24 گھنٹے کے اندر رپورٹ داخل کر دی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی اور سازش کے ذمہ داروں کو سزا دے گی۔ ریاستی حکومت اس پورے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس کا پتہ لگایا جائے گا کہ یہ حادثہ تھا یا کوئی سازش