18ویں لوک سبھا انتخابات میں 124 مسلمان اُمیدوار رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے مگر وزارت کسی کو نہ مل سکی
انڈیا میں 25 کروڑ آبادی رکھنے والے مسلمان ایک بھی وزارت حاصل نہ کرسکے۔ انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی کابینہ تشکیل دی تو اس میں 71 وزراء شامل ہوئے۔ بی جے پی اور اتحادی جماعتوں کی سابقہ حکومتوں کے مقابلے میں یہ سب سے بڑی کابینہ ہے۔ مگر اس بڑی کابینہ میں ایک بھی مسلم رکن اسمبلی وزیر منتخب نہیں ہوسکا۔
انڈیا کی لوک سبھا میں بی جے پی اور اتحادی جماعتوں این ڈی اے کے 293 ممبران پارلیمنٹ ہیں اور یہ سارے ہندو ہیں ان میں سے ایک بھی عیسائی سکھ یا مسلمان نہیں۔
اٹھارویں لوک سبھا کے انتخابات میں بی جے پی نے کل 240 سیٹیں جیتیں اور اتحادیوں کے ساتھ اس کی لوک سبھا میں 293 سیٹیں ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی کابینہ میں سے 61 وزرا کا تعلق بی جے پی اور باقی کا این ڈی اے اتحادیوں سے ہے۔
یہ 2014 کے بعد این ڈی اے کے وفاقی وزرا کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ 2014 میں کل 46 وزرا نے حلف اٹھایا تھا جن میں سے 24 کابینہ کے وزیر تھے۔ 2019 میں کونسل میں وزرا کی تعداد بڑھ کر 57 ہو گئی۔
بی جے پی کے پہلے دو ادوار کے دوران ایک مسلم شخص کو مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور بنایا گیا تھا جب 2014 میں ڈاکٹر نجمہ کو مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور بنایا گیا تھا۔ راجیہ سبھا کی سابق رکن اسمبلی نجمہ اس وقت منی پور کی گورنر ہیں۔ جبکہ 2019 میں وزیر اعظم مودی نے اقلیتی امور کا محکمہ مختار عباس نقوی کو سونپا تھا لیکن 2022 میں تین سال بعد انھوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے بعد سمرتی ایرانی کو محکمہ اقلیتی امور کا اضافی چارج دیا گیا تھا۔
ملک بھر کی مختلف اسمبلیوں میں بی جے پی کے ایک ہزار کے قریب ایم ایل اے ہیں مگر ان میں سے صرف ایک مسلمان ایم ایل اے ہیں۔
بھارتی انتخابات؛ مقبوضہ کشمیر میں قید حریت رہنماء کی کامیابی
انڈیا میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں 24 مسلمان رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں جن میں 21 کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔
بی جے پی مسلسل مسلمانوں کو سیاست سے دور کررہی ہے۔ 2014 میں بی جے پی نے 7 مسلمان امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا جبکہ 2019 میں یہ تعداد 6 رہ گئی تھی جبکہ 2024 میں فقط 3 رہ گئ ہے۔
ملک کی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تقریبا 20 کروڑ ہے اور کل آبادی میں ان کا حصہ 14.2 فیصد بنتا ہے۔ مگر آبادی کے تناسب کے لحاظ سے سیاسی طور مسلمانوں کو انکا حصہ نہیں ملا۔ حالیہ انتخابات کی صورتحال مسلمانوں کے بھارت میں سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان مرتب کرتی ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک میں اتنی بڑی آبادی یکسر فراموش کردیا جائے۔