دونوں گروں کے درمیان زمین پر تنازع کی وجہ سے لڑائی ضلع کرم کے کئی دیہات تک پھیل گئی
پشاور؛ خیبرپختونخواہ کے قبائلی ضلع کرم میں دو گروپوں کے درمیان تنازع میں 28 افراد ہلاک ہوگئے۔ جبکہ چار روز سے جاری اس لڑائی میں 145 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ضلع کرم میں دو گروہوں کے درمیان زمین پرتنازع چار روز قبل شروع ہوا۔ چار روز قبل شروع ہونے والے تنازع میں لڑائی کی شدت نے جلد ہی کئی دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
اُردو نیوز کے مطابق ضلع کرم کے ہسپتال کے میڈیکل سپرینٹنڈنٹ کے مطابق ضلع کے مختلف ہسپتالوں میں اب تک 28 کے قریب لاشیں لائی گئی ہیں جبکہ 145 سے زائد افراد زخمی ہیں
دونوں گروہ ایک دوسرے پر اور قریبی گاؤں پر ہلکے اور بھارتی اسلحے سے گولہ باری کررہے ہیں۔ کرم سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر سجاد حسین کا کہنا ہے کہ دو خاندانوں کی لڑائی نے پورے ضلع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
جبکہ ضلع کرم کے ڈپٹی کمشنر جاویداللہ محسود کا کہنا ہے کہ حکومتی سربراہی میں کوہاٹ ہنگو اور قریبی اضلاع سے بڑے قبائلی عمائدین پر مشتمل بڑا جرگہ جنگ بندی اور مصالحت کی کوشش کررہا تام ابھی تک اس کوشش کو کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق اس وقت صوبے کے اعلیٰ سول اور عسکری حکام قبائلی عمائدین اور مقامی جرگے کے ساتھ مل کرعلاقے میں جنگ بندی اور امن کے قیام کےلیے کوشش کررہے ہیں۔
بنوں امن جرگہ کا احتجاجی مظاہرہ، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے
دوسری جانب وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پوری نے پولیس اور حکام کو ضلع میں جنگ بندی کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعلی کا کہنا تھاکہ کسی بھی شخص یا گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں اور نہ ہی کسی کو امن وامان کو خراب کرنے دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ افغان سرحد یہ ضلع قبائلی لڑائیوں، مذہبی گروہوں اور شدت پسندوں کی زد میں رہا ہے ۔ ماضی میں بھی ایک لڑائی جوکہ 2007 میں شروع ہوئی وہ چار سال بعد 2011 میں مقامی جرگے کی مدد سے ختم ہوئی۔