ایران پر جاری عالمی پابندیوں کے باعث چاہ بہار متنازعہ معاہدہ ہے
بھارت اور ایران کے درمیان چاہ بہار بندرگاہ کے انتظامات کے حوالے سے تعمیراور انتظامی امور پر معاہدہ ہوگیا ہے۔ یہ معاہدہ دس سال کی مدت پر مشتمل ہوگا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت ایران کی چاہ بہار بندرگاہ کے ترقیاتی کاموں کو بڑھائے گا۔ بھارت نے ایران کی چاہ بہار بندر گاہ کا انتظامات سنبھال کر کام شروع کر دیا ہے۔
پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث بھارت کی ایران میں سرمایہ کاری سے پاکستان کو تشویش ہے۔ بھارت چاہ بہار بندر گاہ کو پاکستان میں دہشت گردی اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی مدد کےلیے استعمال کرتا رہا ہے۔
جبکہ دوسری جانب امریکہ کا بھی اس معاہدہ پر رد عمل آگیا ہے۔ نشریاتی ادارے دی رائٹرز کے مطابق بھارت اور ایران کے درمیان چابہار بندرگاہ پر ہونے والے معاہدے پر رد عمل دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانٹ پٹیل نے کہا کہ یہ ڈیل امریکی پابندیوں سے مستثنیٰ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں؛ کینیڈا؛ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث چوتھا بھارتی ملزم گرفتار
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ چابہار بندرگاہ کی ترقی کے لیے بھارت کی جانب سے ایران کے ساتھ کیے جانے والا معاہدہ ایران پر عائد پابندیوں سے مستثنیٰ نہیں ہے۔
ویدانٹ پٹیل نے اس معاہدے پر امریکا کے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کو چابہار بندرگاہ سمیت ایران کے ساتھ اپنے دو طرفہ تعلقات پر بات کرنے دوں گا تاہم ایران پر عائد امریکی پابندیاں اپنی جگہ برقرار رہیں گی اور ہم ان پر پوری طریقے سے عملدرآمد جاری رکھیں گے۔
تاہم امریکہ کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ اس معاہدے کے بعد بھارت پر کسی قسم کی پابندی عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
Comments 4