گزشتہ ایک دہائی سے مودی سرکار کے اقتدار کے دوران بھارتی اقلیتیوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا ہے
نئی دہلی؛ بھارت کی انتہا پسند مودی سرکارنے اقلیتوں پر نئے فوجدار قوانین کا نفاذ کردیا ہے۔ مودی سرکارکی جانب سے متعارف کروائے گئے ان فوجداری قوانین میں ”بھارتیہ نیا سنہیتیا“،”بھارتیہ ساکشیہ دھینیم“ اور”بھارتیہ نگاری سرکشہ سنہیتا شامل ہیں۔ بی این ایس،بی ایس اے اوربی این ایس ایس قوانین کااطلاق یکم جولائی سےکیا جا چکا ہے۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کےصدراسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ” مودی سرکارکی جانب سےنافذ کئے کئےیہ ظالمانہ قوانین اب بھارت میں مسلمانوں، دلتوں اوردیگر متوسط طبقات کے خلاف استعما ل ہونگے۔ بھارتیہ نیا سنہیتیا“”بھارتیہ ساکشیہ دھینیم اور”بھارتیہ نگاری سرکشہ سنہیتا سے کمزورطبقات کےحقوق مزید سلب کرتےہوئےبھارتی پولیس کو ان کےخلاف کارروائیوں کےلئےوسیع تر اختیارات حاصل ہو نگے۔
اسد الدین اویسی کا مزید کہناتھاکہ ان قوانین میں کہیں بھی اس با ت کا ذکر نہیں کیا گیاکہ”اگر بھارتی پولیس سے کوئی جرم سرزدہوجاتا ہے تواُس کےخلاف کیا کارروائی عمل میں لائی جائے گی؟
رکن پارلیمنٹ حیدرآباد کا کہنا ہےکہ یہ یکطرفہ قوانین ہیں، یہ نئے قوانین کے قانون سے بھی زیادہ خطرناک ہیں،سوال یہ ہے کہ آخر کب تک مودی سرکار کی ظالمانہ پالیسیوں کے خلاف انسانی حقو ق کی تنظیمیں خاموش رہیں گی؟؟
یاد رہے کہ بھارت میں آئے روزمودی سرکارکی جانب سےاقلیتوں پرہونے والےمظالم اس بات کی عکاسی کرتےہیں کہ”بھارت میں اقلیتوں کے لئےکوئی جگہ نہیں،انتخابات سےقبل مودی نےدیگراقلیتوں کونشانے پررکھتےہوئےمسلمانوں کے خلاف بھی شدید نفرت آمیز تقاریر کیں۔
بھارت؛ نئی دہلی میں مساجد کو غیر قانونی تجاوزات کا نام دے کرشہید کرنے کا سلسلہ شروع
انتہاپسندمودی سرکار نےناصرف مسلمانوں کوناسورسےتشبیہ دی بلکہ اُن کے گھروں،دکانوں حتی کہ مساجدکوبھی مسمارکردیا،بھارتی انتخابات میں مسلمان مخالف کارڈکامیابی سےکھیل کر اب عملی طور پر مسلمانوں کے خلاف قانون سازی کی جارہی ہے۔ واضح رہے کہ مودی سرکارکےاقتدار میں آنے کےبعدگزشتہ ایک دہائی سےبھارت میں اقلیتیں خود کو غیرمحفوظ سمجھتی ہیں،مودی نےحالیہ انتخابات میں بھی اس بات کوواضح کردیا ہےکہ مودی بھارت کو اقلیتوں سےپاک کرکےصرف ہندوتوا ریاست کےقیام کو یقینی بنائےگا۔