ابراہیم رئیسی ایرانی سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی تھے ۔ کئی اعلی عہدوں پر فائز رہے
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثہ میں اپنے کئی اہم شخصیات سمیت جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ابراہیم رئیسی ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی حسینی خامنائی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ صدارت کے عہدے سے قبل بھی وہ کافی اہم عہدوں پر فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔
ابراہیم رئسی 1960 میں ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سید حاجی بھی معروف مذہبی رہنما معروف مذہبی رہنما تھے۔ تاہم وہ ابراہیم رئیسی کی پانچ برس کی عمر میں دنیا سے چل بسے۔ ابراہیم رئیسی نے خامنہ ای کے زیر نظام دینیات اور اسلامی فقہ کا علم حاصل کیا۔ اس کے بعد شاہد موتاہاری یونیورسٹی سے قانون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
ابراہیم رئسی کی شادی جمیلہ عالم الحودہ سے ہوئی آپ کی 2 بیٹیاں تھیں۔
ابراہیم رئیسی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی حسینی خامنائی کے کافی قریبی سمجھے جاتے تھے اور وہ ایران کے پہلے صدر تھے جو امریکی پابندیوں کے دوران صدر بنے۔
ایرانی صدر اور وزیر خارجہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں جان بحق ہوگئے
ابراہیم رئیسی کی پہلی ذمہ داری 20 سال کی عمر میں لگائی گئی جب نہیں 1980میں حمدان اور کاراج شہر کا پراسیکیوٹر نامزد کیا گیا۔ پھر اسکے بعد 1985 سے 1998 تک تہران کے ڈپٹی پراسکیوٹر بھی رہ چکے ہیں۔ اسکے بعد 1989 سے 1994 تک تہران کے پراسیکیوٹر جنرل کے عہدے پر فائز رہے۔ پھر اسکے بعد 1994 سے 2004 تک انسداد کرپشن اور مس کنڈکٹ کے ادارے کے سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔
ابراہیم رئسی سے 2014 تک جوڈیشل اتھارٹی کے ڈپٹی چیف اور پھر نیشنل پراسیکیوٹر جنرل کے عہدے پربھی فائز رہ چکے ہیں ۔ اسی دوران 2006 میں ابراہیم رئیسی اس کمیٹی کا حصہ رہ چکے ہیں جو کہ سپریم لیڈر کو چنتی ہے۔
ابراہیم نے پہلی بار صدارتی انتخابات میں 2017 میں حصہ لیا ۔ جہاں وہ حسن روحانی کے مدمقابل کھڑے ہوئے تھے تاہم محض 38 فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ حسن روحانی نے 57 فیصد ووٹ لیے۔ 2019 میں سپریم لیڈر نے ابراہیم رئیسی کو چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کردیا۔
جبکہ دوسری مرتبہ 2021 میں ایرانی صدارتی انتخابات میں حصہ لیا جس میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے اور منصب صدارت سنبھالا۔