عشرہ ذوالحجہ کو سال کے دوسرے تمام ایام پر فضیلت حاصل ہے
اللہ تعالی نے اوقات وزمان کوپیدا فرمایا اوران اوقات میں سے ایک کودوسرے پرفضیلت ادا فرمائي اورکچھ مہینوں اورایام کوخصوصی فضیلت اورامتیازی حیثيت بھی دی اورایسے فضائل سے نوازا جس میں اجروثواب بڑھ جاتا ہے ۔ ذوالحجہ کے دس ایام بھی انہیں دنوں میں شامل ہیں ، اللہ رب العزت نے سال بھر کے باقی ایام میں سے ذوالحجہ کے دس دنوں کو خصوصی فضیلت سے نوازا ہے۔
عشرہ ذوالحجہ کی فضیلت پر عبداللہ بن عباس رضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
عشرہ ذوالحجہ میں کیے گئے عمل سے زیادہ پاکیزہ اورزيادہ اجروالا عمل کوئي نہيں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گيا کہ نہ ہی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنا ؟ تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورنہ ہی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد کرنا ) سنن دارمی ( 1 / 357 )
ایک دوسری حدیث میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ان دس دنوں میں کیے گئے اعمال صالحہ اللہ تعالی کوسب سے زيادہ محبوب ہیں ، صحابہ نے عرض کی اللہ تعالی کے راستے میں جھاد بھی نہيں !! تورسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اورجھاد فی سبیل اللہ بھی نہيں ، لیکن وہ شخص جواپنا مال اورجان لے کر نکلے اورکچھ بھی واپس نہ لائے ) صحیح بخاری ( 2 / 457 ) ۔
دونوں احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ عشرہ ذوالحجہ کے ایام کو باقی سال کے سب ایام سے بہتر اورافضل ہيں اوراس میں کسی بھی قسم کا کوئي استثناء نہيں حتی کہ رمضان المبارک کا آخری عشرہ بھی نہيں ، لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی دس راتیں ان ایام سے بہتر اورافضل ہیں کیونکہ ان میں لیلۃ القدر شامل ہے ، اورلیلۃ القدر ایک ہزار راتوں سے افضل ہے ، تواس طرح سب دلائل میں جمع ہوتا ہے ۔ تفسیر ابن کثیر ( 5 / 412 ) ۔
حج 2024؛ دنیا بھر سے 12 لاکھ سے زائد عازمین حج سعودیہ پہنچ گئے
عشرہ ذوالحجہ افضل کیوں ہے؟
1: اللہ سبحانہ وتعالی نے ان ایام کی قسم کھائي ہے : اورکسی چيز کی قسم اٹھانا اس کی اہمیت وفضلیت اوراس کے عظیم نفع پردلالت کرتی ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی نے اس کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا :
قسم ہے فجر کے وقت کی اور دس راتوں کی (سورۃ الفجر)
ابن عباس اورابن زبیر رضي اللہ تعالی عنہم اورمجاھد ، اورکئي ایک سلف رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے کہ یہ عشرہ ذوالحجہ ہے ، اورابن کثیر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں : اوریہی صحیح ہے ۔ تفسیر ابن کثیر ( 8 / 413 ) ۔
2: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی گواہی اورشھادت دی ہے کہ یہ دنیا کے ایام میں سب سے افضل ایام ہیں جیسا کہ حدیث بیان بھی کی جاچکی ہے۔
3: نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ایام میں اعمال صالحہ کرنے پرابھارا ہے : اس کی وجہ سے یہ ہے کہ باقی سارے ممالک میں بسنے والوں کوتوان ایام کے شرف کی بنا پراورجگہ کے شرف کی بنا پرجوحجاج کرام کے ساتھ خاص ہے ۔
4:نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےعشرہ ذوالحجہ میں زيادہ سے زيادہ حمدوثنا اورتکبریں پڑھنے کا حکم دیا ہے ، جیسا کہ عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
اللہ تعالی کے ہاں ان دس ایام سے عظیم ایام اورکوئي نہيں اورنہ ہی ان میں کیے گئے اعمال کے علاوہ کوئي اوراعمال اسے زيادہ محبوب ہيں ، لھذا ان ایام میں لاالہ الااللہ ، اور تکبریں بکثرت پڑھا کرو ، اوراللہ تعالی کی حمدوثنا کثرت سے کیا کرو ) مسنداحمد ( 7 / 224 )
5: اس عشرہ ذوالحجہ میں یوم عرفہ بھی آتا ہے اوریہ ایسا دن ہے جسے یوم مشھود کہا جاتا ہے جس میں میں اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنے دین کومکمل کیا اوراس دن کا روزہ رکھنے سے دوبرس کےگناہ معاف ہوجاتے ہیں ، اوراسی عشرہ میں یوم النحر ( دس ذی الحجہ ) بھی ہے جوعلی الاطلاق سال بھر کے دنوں میں سب سے عظيم دن ہے اوریہی حج کا بڑا دن ہے جس میں ایسی عبادات اوراطاعات وفرمانبرداری اکٹھی ہوتی ہيں جوکسی اوردن میں جمع نہيں ہوتییں۔
6: اسی عشرہ میں قربانی اورحج بھی آتا ہے ۔
عشرہ ذوالحجہ ( ذوالحجہ کے پہلے دس دن ) کے اعمال میں یہ بھی شامل ہے کہ : ان دس دنوں کا ادراک اللہ تعالی کی اپنے بندوں پر عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے ، لھذا بندے کواس کی اس طرح قدر کرنی چاہیے جس طرح اس کا حق ہے اورجس طرح صالح اورنیک لوگوں نے اس کی قدر کی ، تومسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ وہ اس نعمت کاشعور پیدا کرے اوراس فرصت کوغنیمت جانتے ہوئےان دس دنوں میں زيادہ سے زيادہ اعمال صالحہ کرے ۔
نوٹ ! تحریر کےلیے علمی مواد الشیخ صالح المنجد کی ویب سائٹ اسلامکا سے لیا گیا ہے