سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دےدیا
اسلام آباد؛ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ نے جاری کردیا۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق مارچ 2024 میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔ جبکہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیے جانے کے ساتھ ساتھ کا13مئی کا مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ پشاورہائیکورٹ کے فل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، الیکشن کمیشن کا مارچ2024ء کا فیصلہ آئین کیخلاف ہے،کالعدم قراردیاجاتا ہے،الیکشن کمیشن کا13مئی کا مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قراردیا جاتا ہے
مزید فیصلہ کے مطابق کہا گیا کہ یہ واضح کیاجاتا ہےانتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کوانتخابات سےنہیں روکتا، تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے،پی ٹی آئی نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں جیتیں۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے عدالت میں 80 ایم این ایزکی فہرست پیش کی،80کاغذات نامزدگی میں 39 امیدواروں نےخود کو پی ٹی آئی ڈیکلیئرکیا ۔
فیصلہ کے مطابق 39 امیدوارآرٹیکل 51 کے تحت پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوارہیں،باقی 41 امیدوار اپنی جماعت سے متعلق حلف نامہ دیں،الیکشن کمیشن 7روز میں سیاسی جماعت کونوٹس دےکہ وہ امیدوارکوکنفرم کرے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ سیاسی جماعت 15 روز کے اندر اپنے امیدوار کو کنفرم کرے، ایسی کنفرم جیتی ہوئی نشست کواس سیاسی جماعت کی سیٹ تصورکیا جائے گا، الیکشن کمیشن ان امیدواروں کی نشست کی فہرست ویب سائٹ پر7روزمیں آویزاں کرے۔
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کےلیے اہل قرار دے دیا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے الیکشن اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کے لیے اہل قرار دے دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں کیس کی سماعت کرنے والے 13 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔
عدالت نے 39 ارکان کو پی ٹی آئی کا منتخب رکن قومی اسمبلی قرار دے دیا۔ باقی 41 ارکان 15 دن میں بیان حلفی جمع کرا کے پی ٹی آئی کا حصہ بن سکتے ہیں۔ جبکہ اضافی مخصوص نشستوں پر انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تحریک انصاف کی لسٹ کے مطابق مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے نے آٹھ پانچ کے تناسب سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ اور الیکشن کمیشن کا آرڈر کالعدم قرار دیا۔ مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت کی تائید تحریک انصاف کے حق میں تھی۔
جبکہ جسٹس امین الدین اور جسٹس نعیم افغان نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا مکمل فیصلہ بحال رکھا اور سنی اتحاد کونسل کی درخواستیں خارج کردیں۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ نوٹ میں آزاد امیدواروں کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کا معاملہ الیکشن کمیشن کو ریفر کیا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق عدالت نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ جسے آج سنایا گیا ہے۔