چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان کے خلاف سنگجانی جلسے کے بعد مقدمہ درج تھا
ویب ڈیسک؛ چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان کو رہا کردیا گیا ہے، بیرسٹر گوہر پر تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج تھا، پیر کو اسلام آباد پولیس کی جانب سے چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا، گرفتاری کے بعد انہیں تھانہ کوہسار منتقل کردیا گیا تھا، منگل کو اسلام آباد پولیس کے مطابق انہیں مقدمے سے ڈسچارج کرکے رہا کردیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے سنگجانی جلسے میں ایس او پیز کی خلاف ورزی پر چئیرمین تحریک انصاف سمیت متعدد پی ٹی آئی ارکان کو گرفتار کیا تھا، وفاقی پولیس کے بیان کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سنگجانی جلسے میں شرائط کی خلاف ورزی اور ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث کریک ڈاؤن کیا گیا۔
جلسہ کی شرائط کی خلاف ورزی پر تیار استغاثہ میں چئیرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کو بھی نامزد کیا گیا تھا، جبکہ انکے علاوہ شیر افضل مروت، شیخ وقاص اکرم، شعیب شاہین، زبیرخان، مخدوم زین قریشی، ملک عامر ڈوگر ،احمد چھٹہ، شفقت اعوان، نسیم شاہ کو گرفتار کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی ٹی آراکین کی گرفتاری پر نوٹس لیتے ہوئے انکی رہائی کے پروڈکن آرڈر جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو انکی رہائی کا حکم دیا تھا۔
سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے گرفتار پی ٹی آئی اراکین کی رہائی کا حکم دے دیا، آئی اسلام آباد علی ناصر رضوی کا طلب کرکے گرفتار اراکین کو فوری طورپررہا کرنے کا حکم دیا، ایاز صادق نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اس واقعے پر بہت رنجیدہ ہوں، آپ پارلیمنٹ ہاؤس یا پارلمنٹ لاجز سے کسی کو گرفتار نہیں کرسکتے۔
پی ٹی آئی اراکین کو رہا کرنے کا حکم، حقائق دیکھ کر کاروائی کریں گے، ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران کے پروڈکشن آرڈر جاری کر رہا ہوں۔ جو ممبران رہا ہو سکتے ہیں قانون کے مطابق ان کو فوراً رہا کیا جائے
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سردار ایاز صادق نے کہا کہ وہ ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے جنہوں نے پی ٹی آئی اراکین کی گرفتاری کےلیے پارلیمنٹ میں مداخلت کی۔ ایاز صادق نے کہا کہ میں نے صدر ہاؤس کے گیٹ کی، مین انٹرنس کی، مین گیٹ، کیبنٹ گیٹ ، اور اسکے اندر کی تمام ویڈیوز طلب کی ہیں ہم نے جس پر ذمہ دار ڈالنی ہے اس پر ڈالیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو ایف آئی آر بھی درج کروائیں گے