افغانستان کے وزیرداخلہ سراج الدین حقانی ساتھیوں سمیت حج ادا کریں گے سوشل میڈیا پر تصویر وائرل
کابل؛ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سمیت مزید 3 افغان رہنماؤں سے سفری پابندیاں ختم کردی۔ سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد افغان رہنما اس سال فریضہ حج کی ادائیگی کریں گے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے سفر پر عائد پابندیاں عارضی طور پر نرم کیے جانے کے بعد سراج الدین حقانی اور اُن کے تین ساتھیوں کو حج کی اجازت دی گئی ہے۔
سراج الدین حقانی کے ساتھ مزید 3 افغان رہنماؤں عبدالکبیر محمد جان، عبدالحق واثق اور نور محمد ثاقب سے سفری پابندیاں ختم کی گئی ہیں ۔ چاروں افغان رہنما فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ میں موجود ہیں۔
سراج الدین حقانی دہشت گردی کے الزامات کے تحت امریکا کو مطلوب ہیں۔ سفر پر عائد پابندی اٹھائے جانے سے قبل انہوں نے اسی ہفتے متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا تھا۔ حقانی اور ان کے وفد نے ابوظبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی اور افغان قیدیوں کی رہائی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ عبدالحق واثق بھی ان کے ساتھ تھے۔
طالبان کی حکومت دوبارہ آنے کے بعد سراج الدین حقانی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ امریکا نے سراج الدین حقانی کی گرفتاری میں معاونت پر ایک کروڑ ڈالر کا انعام مقرر کر رکھا ہے۔ امریکا نے حقانی کے متحدہ عرب امارات کے دورے پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔
القاعدہ افغانستان میں دوبارہ سرگرم ہونے لگی
اگست 2021 میں اقتدار طالبان کے ہاتھ آنے کے بعد عبدالکبیر محمد جان کو سیاسی امور کے لیے نائب وزیر اعظم مقرر کیا گیا تھا جب کہ سراج الدین حقانی عبوری انتظامیہ میں وزیر داخلہ ہیں۔ عبدالحق واثق افغانستان کے انٹیلی جنس چیف ہیں جبکہ محمد ثاقب حج اور مذہبی امور کے وزیر ہیں۔
عبدالحق واثق چار برس تک امریکا کے زیرِ انتظام چلائی جانے والی گوانتا نامو بے جیل میں رہے ہیں۔ انہیں چار دوسرے طالبان ارکان کے ساتھ 2014 میں امریکی فوجی بو برگڈل کو چھوڑنے کے بدلے رہا کیا گیا تھا۔