میٹا کے پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹا پر پابندی کا اطلاق ہے
میٹا کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹآ گرام پر لفظ شہید یا Martyr لکھنے پر پابندی ہے ۔ تاہم اب کمپنی کے نگران بورڈ نے ان الفاظ پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا ہے ۔
دی رائٹر کی رپورٹ کے مطابق میٹا کے نگران بورڈ نے کہا کہ ایک سال کے طویل جائزے کے بعد یہ معلوم ہوا کہ لفظ ’شہید‘ پر موجودہ پابندی سے، جسے کمپنی نے کہا تھا کہ اسے دہشت گردی کی تعریف کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے، لاکھوں فیس بک صارفین کے آزادی اظہار کو غیر ضروری طور پر دبایا جارہا ہے۔
بورڈ نے کمپنی کو مشورہ دیا ہے کہ اس لفظ پر مشتمل مشتمل پوسٹ کو صرف اس صورت میں ہٹانا چاہیے جب وہ تشدد کی واضح علامات سے منسلک ہوں یا اگر وہ میٹا کے دیگر قوانین کو توڑتی ہوں۔ بورڈ نے باور کروایا کہ یہ پالیسی غیرضروری ہے ۔
بورڈ نے کہا کہ چونکہ ’شہید‘ کا لفظ عام طور پر ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں استعمال کرتے ہیں اس لیے اس کے استعمال پر سے پابندی ہٹانے سے عالمی سطح پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کو ہٹانے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
2020 میں، میٹا نے لفظ ’شہید‘ کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیا تھا، تاہم کمپنی اس فیصلے پر نہیں پہنچ سکی کہ آگے کیسے بڑھایا جائے، اس لیے اس نے گزشتہ سال بورڈ سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔
جبکہ 2021 میں خود میٹا کی طرف سے شروع کیے گئے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ کمپنی کے نقطہ نظر سے فیس بک پر ’فلسطینی صارفین کے آزادی اظہار، اجتماع کی آزادی، سیاسی شرکت اور عدم امتیاز کے حقوق پر‘ انسانی حقوق کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو اپنے تجربات، معلومات اور نقطہ نظر شئیر کرنے پر کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے میٹا کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، بہت سے صارفین میٹا کے پلیٹ فارمز بالخصوص فیس بک اور انستاگرام پر فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مواد کو ہٹائے جانے یا پروفائلز کو معطل کیے جانے کی شکایت کررہے تھے۔
بورڈ کی شریک چیئرمین تھورنگ شمگرن نے کہا “حقیقت یہ ہے کہ موجودہ پالیسی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمیونٹیز، جیسے کہ غزہ اور سوڈان میں رہنے والے لوگوں کو بھی سنسرشپ کا سامنا ہے۔
تاہم ابھی کمپنی بورڈ کی طرف سے فراہم کردہ رپورٹ کا جائزہ لے کر 60 دنوں کے اندر جواب جمع کرےگا۔