بھارتی انتہاء پسندی دو قومی نظریے کو تقویت دیتی ہے
بھارت میں ہندوانہ انتہاء پسندی عروج پر ہے ۔ اسی کے ساتھ ہی وقتاً فوقتاً ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں ۔ جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ محمدعلی جناح کا دو قومی نظریہ بالکل درست تھا۔
بھارت کی اعلیٰ عدالت میں ایک غیر معمولی درخواست دائر کی گئی ہے۔ جس میں بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظيم کی جانب سے ’اکبر‘ نامی شیر کو ’سیتا‘ نامی شیرنی کو ایک ساتھ پنجرے میں رکھنے اور ان کے نام تبدیل کرنے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے۔
بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظيم وشوا ہندو پریشد یعنی وی ایچ پی نے شیروں کے نام پر اعتراض اٹھاتے ہوتے کلکتہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق۔ یہ تنازع سیتا نامی شیرنی اور اکبر نامی شیر کے گرد گھومتا ہے۔ جس کے ناموں کو تبدیل کرنے پر بھارت عدالت میں قانونی جنگ لڑی جارہی ہے۔
گزشتہ ہفتے عدالت میں درخواست پر سماعت ہوئی جس میں سیتا نامی شیرنی کا نام تبدیل کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ جس کا نام ہندو دیوی کے نام پر رکھا گیا تھا۔
سیتا نامی شیرنی بنگال سفاری پارک میں اکبر نامی شیر کے ساتھ ایک ہی پنجرے میں رہتے ہیں۔ جو بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظيم کے غم اور غصے کی وجہ بنی۔
بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظيم وی ایچ پی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 16ویں صدی کے مغل شہنشاہ ’اکبر‘ کے نام سے منسوب شیر کے ساتھ ایک ہی پنجرے میں رہنا ’سیتا‘ کی توہین ہے۔
انوپ مونڈل نے کہا کہ ’سیتا مغل بادشاہ اکبر کے ساتھ نہیں رہ سکتی‘۔
انہوں نے بھارت کے مختلف حصوں سے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کی شکایات موصول ہونے کا بھی ذکر کیا۔ جس کی وجہ سے وی ایچ پی کے مغربی بنگال کے سکریٹری لکشمن بنسل نے قانونی عرضی دائر کی۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت نے شیروں کو الگ الگ انکلوژر میں رکھنے کا حکم دیا تاکہ کسی بھی ممکنہ مذہبی تنازعے سے بچا جا سکے۔
اس درخواست نے بھارت میں عدالتی معاملات اور مذہبی جذبات پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔
سماعت کے دوران کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس سوگتا بھٹاچاریہ نے شیروں کے نام رکھنے پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جانوروں کا نام دیوتاؤں، افسانوی ہیروز، بااثر شخصیات کے نام پر نہیں رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نہ صرف شیرنی سیتا کا نام رکھنا غلط ہے۔ بلکہ ایک کامیاب مغل بادشاہ کے نام پر شیر کا نام اکبر کا نام رکھنا بھی ٹھیک نہیں ہے۔
مزید اس کیس کو پی آئی ایل میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ اس لیے موجودہ بنچ اب اس پر مزید کوئی کاروائی نہیں کرسکتا ۔
Comments 1