پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 14 سے 18 مارچ تک ہونگے
پاکستان کے نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انتہائی ضروری اصلاحات کے نفاذ پر توجہ مرکوز کرنے اور معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کرنے کو اپنا واحد ایجنڈا قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ مذاکرات کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس وزارت خزانہ میں ہوا جس میں آئی ایم ایف جائزہ مشن کے ساتھ مذاکرات کا جائزہ لیا گیا، آئی ایم ایف جائزہ مشن کے دورے کے دوران نئے قرض پروگرام کے بارے میں بات چیت بھی متوقع ہے۔
اس معاملے پر بات چیت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جو بھی بہتر ڈیل ہوسکتی ہے وہ کی جائے، بغیر سوچے سمجھے صرف یوٹیلٹی بلز بڑھانے سے چوری مزید بڑھ جائے گی۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان اورعالمی مالیاتی ادارے کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی تیسری 1.1 ارب ڈالر کی قسط اور 6 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کے لیے مذاکرات کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ ایک نئے معاہدے کی ضرورت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا تھا کہ ان کی ٹیم کم از کم 6 ارب ڈالر مالیت کا خاطر خواہ قرض حاصل کرنے کے لیے 3 سال کے نئے انتظامات کے لیے بات چیت شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ پیکج کی صحیح رقم کا تعین ہونا ابھی باقی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ اس نئے معاہدے کے لیے بات چیت شروع کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوگی۔
وزیر خزانہ محمداورنگزیب تیسرےبینکر ہیں جنہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے ۔ اس سے قبل شوکت عزیز اور شوکت ترین بھی بینکر تھے جنہیں وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں؛نواز شریف کے دونوں بیٹے پاکستان واپس پہنچ گئے
یاد رہے گذشتہ ماہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آئی ایم ایف کو خط لکھا تھا کہ پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے سے قبل انتخابات کی تحقیقات کروائی جائیں ۔تاہم آئی ایم ایف نے رد عمل دیتے ہوئے انتخابات کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا تھا ۔