بنگلہ دیش کے طلبہ گروپ کی جانب سے حکومت کی تحریک چلائی گئی ہے جبکہ حسینہ واجد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے
ڈھاکہ؛ بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرےشدت اختیار کرگئے ہیں، طلبہ کی جانب سے سول نافرمانی کی تحریک چلائے جانے کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔ تحریک کے پہلے ہی روز پولیس اور مظاہرین کے درمیاں جھڑپوں اور تصادم سے پچاس افراد جان کی بازی ہار گئے، جبکہ سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔
بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرے طلبہ گروپ کی جانب سے شروع کیے گئے، حکومت مخالف طلبہ نے وزیراعظم حسینہ واجد سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ حالات کی سنگینی کے پیش نظربنگلہ دیش کی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں کرفیو کا اعلان کردیا ہے۔
احتجاج کے باعث ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کو معطل کردیا گیا ہے ۔جبکہ حکومت مخالف مظاہرین نے اہم شاہراہیں اور بلاک کردی گئی ہیں جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر تشدد کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں، ان پرتشدد واقعات میں 50 افراد جاں بحق جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں، جانبحق ہونے والے افراد میں 14 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں بھی 300 سے زائد پولیس اہلکار شامل ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں دارالحکومت ڈھاکہ اور شمالی اضلاع بوگرا، پبنا اور رنگ پور کے علاوہ مغرب میں مگورا، مشرق میں کومیلا اور جنوب میں بریسال اور فینی میں ہوئیں۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین و منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور سٹن گرینیڈ استعمال کیے۔ جبکہ بعض عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے گولیاں بھی چلائی تاہم پولیس نے اس بات سے انکار کیا ہے۔
بنگلہ دیش؛ سپریم کورٹ کے حکم پر سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کی ترمیم ختم
دوسری جانب وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والے دہشت گرد ہیں جو طلبہ کے روپ میں ملک کو غیرمستحکم کرنے کےلیے باہر نکلے ہیں، انہوں نے یہ بات نیشنل سکیورٹی پینل کے اجلاس کے بعد گفتگوکرتے ہوئے کہی۔
بنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہروں اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں سے انسانی حقوق کے ادارے اور طلبہ تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں۔
یاد رہے کہ وٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہونے والا احتجاج تر حکومت مخالف تحریک میں تبدیل ہو گیا۔ کوٹہ سسٹم کے خلاف چلنے والے احتجاج میں ریاستی جبر کے خلاف طلبہ نے حسینہ واجد کے استعفی تک احتجاج جاری رکھتے ہوئے سول نافرمانی کی تحریک کا اغاز کردیا ہے۔
حسینہ واجد 2009 سے بنگلہ دیش پر حکومت کر رہی ہیں اور انہوں نے جنوری میں مسلسل چوتھے انتخابات میں کسی مخالفت کے بغیر کامیابی حاصل کی تھی کیونکہ ملک کی مرکزی اپوزیشن جماعت نیشنل پارٹی نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔
انسانی حقوق کے اداروں کا الزام ہے کہ حسینہ واجد ریاستی اداروں کا غلط استعمال کر کے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں اور اپنی مخالفت کے خاتمے کے لیے اپوزیشن کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل سمیت دیگر غیرانسانی اقدامات میں ملوث ہیں۔
Comments 1