تین بچیوں کے قتل کو مسلمانوں سے منسوب کرکے مسلم مخالف مظاہرے شروع کیے گئے
برمنگھم؛ برطانیہ میں مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس نے 80 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ برطانیہ کے شمال مغربی علاقے ساؤتھ پورٹ میں تین بچیوں کے قتل کو مسلم مخالف گروپوں نے مسلمانوں اور تارکین وطن سے جوڑتے ہوئے احتجاجی مظآہرے شروع کردیے۔ مسلم مخالف احتجاجی مظاہروں کو پرتشدد بنایا گیا۔
برطانوی خبررساں ادارے روئیٹرز کے مطابق ہفتے کے دن کو لیورپول، برسٹل، ہل اور سٹوک آن ٹرینٹ اور بلیک پول شہر میں میں مسلم مخالف پرتشدد مظاہرے شروع کیے گئے۔ پولیس نے پرتشدد مظاہرین میں 87 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کےمطابق احتجاجی مظاہرین کی جانب سے بدامنی پھیلائی گئی جبکہ دکانوں اور کاروباری مراکز میں لوٹ مار اور توڑ پھوڑ کی گئی، جبکہ لیور پول میں ایک لائبریری کو بھی آگ لگادی گئی۔
مسلم مخالف پرتشدد مظاہروں کے بعد برطانوی وزیر داخلہ یویٹ کوپر نے کہا کہ ہماری گلیوں میں مجرمانہ تشدد اور لوٹ مار کو برداشت نہیں کیا جائےگا، پولیس اس بات کو یقینی بنائے کہ مجرمانہ سرگرمی میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے۔
جبکہ برطانوی وزیراعطم کئیرسٹارمر کا کہنا ہےکہ یہ مظاہرے انتہاپسند جماعت کے دانستہ اقدامات کا نتیجہ ہے، ایک ایسا گروپ ان مظاہروں میں شامل ہے جو درست انداز میں احتجاج کی بجائے انتشار اور تشدد پھیلانا چاہتا ہے۔
دوسری جانب مسلم مخالف احتجاجی مظاہروں سے برطانیہ میں مقیم مسلم کمیونٹی خوف کا شکار ہے۔ بہت سارے مسلمان مساجد میں بھی نہیں جاسکتے ۔ بی بی سی کی رپورٹ کےمطابق برطانیہ میں سلمان مخالف واقعات پر نظر رکھنے والے گروپ ’ٹیل ماما‘ کی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ برطانوی مسلمانوں میں اپنے تحفظ سے متعلق تشویش میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ساؤتھ پول میں ایک سکول میں ڈانس پارٹی کے دوران ایک حملہ آور نے چاقو سے پارٹی پر حملہ کردیا تھا، جسکی وجہ سے تین بچیاں موقع پر جانبحق ہوگئی جبکہ 10 کے قریب دیگر افراد زخمی ہوئے تھے، تاہم پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا۔
برطانیہ؛ لاپتہ برطانوی صحافی کی لاش اٹلی کے جزیرے سے برآمد
حملہ آور کی عمر 17 سال ہے ، تاہم پولیس نے اس پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ساتھ اقدام کے 10 مختلف مقدمات بھی درج کیے ہیں، حملہ آور کے اس حملے بعض مسلم مخالف گروپوں نے مسلمانوں سے جوڑنے کی کوشش کی اور مسلم مخالف احتجاجی مظاہرے شروع کردیے۔
Comments 1