شہباز شریف کی ایوان میں پہلی تقریر؛کبھی بدلے کی سیاست کانہیں سوچا

شہباز شریف

نوازشریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا

نومنتخب وزیراعظم او رصدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد ایوا ن میں تقریر کرتے ہوئے کہا۔ کہ کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا۔

قومی اسمبلی کے ایوان سے اپنے پہلے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اپنی سیاست کو قربان کرکے ملک بچایا۔ہم نے صبر و تحمل سے کام لیا، کبھی بدلے کی سیاست کا نہیں سوچا۔ نوازشریف اورآصف زرداری نے پاکستان کے مفاد کے خلاف کبھی بات نہیں کی۔

دوران خطاب اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے خلاف جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی اراکین نے ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔ وزیراعظم کی تقریر کے دوران سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی کی۔

شہباز شریف کی تقریر کے دوران لیگی کارکن نے حصار بنالیا۔ جبکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حق میں نعرے کی گئی۔

اپوزیشن کی جانب سے دیکھو دیکھو کون آیا چور آیا کے نعرے جبکہ حکومتی اراکین کی جانب سے دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے۔

ایوان سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ قائد نوازشریف نے مجھے اس منصب کے لیے نامزد کیا۔ آصف زرداری، بلاول بھٹو اور خالد مقبول صدیقی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ شجاعت حسین ،سالک حسین ،عبدالعلیم خان اورخالد مگسی کا بھی مشکور ہوں۔

شہبازشریف نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف 3 بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے۔ نوازشریف کی لیڈر شپ میں پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا انقلاب آیا۔نوازشریف معمار پاکستان ہیں۔ 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت، قانون اور انصاف کے لیے جان کا نذرانہ پیش کی۔ نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے۔

 قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں۔ نوازشریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو پر مظالم کے پہاڑ توڑے گئے۔

 جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔ ڈنکے کی چوٹ پر کہتا ہوں نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی ہوئی۔ ہم نے کبھی ادلے بدلے کی سیاست نہیں کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا۔ 9 مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2 صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی۔ نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کل محصولات کا تخمینہ 12 ہزار 300 ارب روپے ہے۔ صوبوں کو تقسیم کرنے کے بعد 7 ہزار 300 ارب بچتے ہیں، سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب ہے، 700 ارب روپے کا پہلے دن سے خسارہ ہے۔

مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس 2 راستے تھے، ملک بچائیں یا سیاست۔ ایک اور کانٹوں بھرا چیلنج بجلی کی قیمتوں میں اضافوں کا ہے۔ نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانی ہوں گی، قرضوں کی زندگی سے جان چھڑالیں۔ محکوم قوم کے بجائے سر اٹھاکر زندگی گزاریں، بجلی کا گردشی قرضہ 2300 ارب تک پہنچ چکا ہے۔ ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے کانٹوں بھرا طویل راستہ ہے، چاروں صوبوں میں کارخانوں کا جال بچھا سکتے ہیں۔ سبسڈی کھاد فیکٹریوں کے بجائے براہ راست کسان کو دیں گے، چھوٹے کسانوں کے لیے سولر ٹیوب لائیں گے۔ بیج مافیا کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے گا، دنیا سے اعلیٰ بیج منگوائے جائیں گے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ قابل اور ہونہار بچوں اور بچیوں کے لیے بیرون ممالک کی اسکالر شپ دیں گے۔ جدید علاج کی سہولتیں فراہم کریں گے، وعدہ کرتا ہوں کہ صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ کام مشکل ہیں ناممکن نہیں۔

مزید کہا کہ شہربانو نے جان پر کھیل کر ایک بیٹی کی جان بچائی، خواتین کے لیے حراسگی کا ماحول ناقابل قبول ہیں۔ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق دیے جائیں گے۔چاروں صوبوں میں ایکسپورٹ زون کا جال بچھایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں شور کے بجائے شعور کا راج ہونا چاہیئے۔ ہمیں دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہے، 9 مئی کو قوم سے غداری کی گئی، خونی دہشت گردوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا۔

نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس کا بوجھ غریب پر آتا ہے۔ میں اور میرے ساتھیں جانیں لڑا دیں گے، نظام عدل بہت زیادہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔ لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں مگر فیصلے نہیں ہوتے، ایسا نظام لائیں گے جو فوری انصاف فراہم کرسکے۔

Exit mobile version