مسجد کی تعمیربنگلہ دیش کی وزیراعظم حسنیہ واجد کے حکم پر ہوئی
بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں کو مذہبی امور کی انجام دہی کے لیے علیحدہ مسجد بنادی گئی ۔ کی وزیراعظم حسینہ واجد کے حکم پر خواجہ سراؤں کی علیحدہ مسجد کی تعمیر کے لیے فراہم کردہ زمین پر مسجد تعمیر کردی گئی۔
بنگلہ دیش کے خواجہ سرا رہنما نے بتایا کہ ہمیں مساجد میں داخل ہونے نہیں دیا جاتا تھا اور ہم گھر پر ہی نماز کی ادائیگی پر مجبور تھے تاہم اب ہم اللہ کے گھر میں اس کی عبادت کرسکتے ہیں جس کا ثواب دگنا ہوگا۔
مطابق خواجہ سراؤں کی تنظیم کے سربراہ نے بنگلادیشی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب ہم آزادانہ طور پر اپنے رب کی باجماعت عبادت کرسکتے ہیں۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں وقت کے ساتھ ساتھ خواجہ سراؤں کے حقوق اور ان کی قانونی حیثیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ 2013 میں سرکاری طور پر اس کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے کو اپنی شناخت اپنے جینڈر کے اعتبار سے کرانے کی اجازت دی گئ
کئی خواجہ سرا بنگلہ دیش کی سیاست میں بھی حصہ لے رہے ہیں اور 2021 میں ایک خواجہ سرا ایک قصبے کا میئر بھی منتخب ہوچکا ہے۔
خواجہ سراؤں کو ملازمت میں تفریق کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ عام بنگلہ دیشیوں کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ پرتشدد واقعات اور غربت کا شکار ہیں۔
کچھ برس قبل جب بنگلہ دیش میں خواجہ سراؤں سے متعلق مضمون کو نصاب کا حصہ بنایا گیا تو قدامت پرست مذہبی گروپس نے اس کی شدید مخالفت کی اور اس فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے تھے۔
خواجہ سراؤں کی کمیونٹی کے لیے فلاحی منصوبوں پر کام کرنے والے مفتی عبدالرحمن آزاد کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی مسجد ہے۔
یہ بھی پڑھیں؛سری لنکا: توہین اسلام پر بدھ راہب کو 4سال قید کی سزا
یاد رہے کہ اس سے قبل ایک این جی او نے خواجہ سراؤں کے لیے ایک مدرسہ اسکول بھی بنایا تھا جس میں مذہبی تعلیم کے ساتھ بنیادی انگریزی، حساب اور سائنس کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔