آنے والے وقتوں میں بھارت افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا
بھارت میں شرح پیدائش کم ہوگئی ہے ۔ جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ آبادی میں عدم تواز ہوجائے گا۔ بھارت میں 6 فیصد تھی جوکہ 2021 میں 2 فیصد سالانہ ہوگئی تھی ۔ خدشہ ہے کہ 1950 میں افرادی قوت کی کمی کا سامنا کرنا پڑیگا۔
اسکے علاوہ بھارت میں آبادی کی کمی سے مختلف عمر کے طبقات میں عدم توازن پیدا ہوجائے گا۔ ضعیف افراد کی تعداد بڑھے گی جبکہ معذور افراد میں اضافہ ہوسکتا ہے ۔
دی ٹائمز آف انڈیا گروپ کے اخبار دی اکنامک ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ جاپان اور چین کو بھی آبادی میں کمی کے باعث افرادی قوت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا رہا ہے۔
جبکہ بھارتی میڈیا اے این آئی نے برطانوی جریدے لینیسٹ کی تحقیقی کی روشنی میں نکے ایشیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کی بنیاد پر کہا ہے کہ بھارتی حکومت کو شرحِ پیدائش برقرار رکھنے پر خاص توجہ دینا ہوگی۔ شرحِ پیدائش میں متواتر کمی سے بھارت کے لیے مستقبلِ بعید میں شدید نوعیت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
لینسیٹ کی تحقیق کے مطابق چند عشروں کے دوران بھارت میں شرحِ پیدائش تیزی سے گرتی چلی گئی ہے۔ یاد رہے کہ 1950 میں بھارت میں شرحِ پیدائش 6 فیصد سالانہ تھی جو 2021 تک 2 فیصد سالانہ کی سطح پر آچکی تھی۔
پالیسی سازوں کا تجزیہ ہے کہ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو 2050 تک بھارت کی شرحِ پیدائش 1.29 رہ جائے گی۔ 2100 تک یہ شرح 1.04 تک بھی گرسکتی ہے جو بہت خطرناک ہوگی۔
دنیا بھر میں شرحِ پیدائش 1950 میں 4.5 فیصد سالانہ سے 2021 میں 2.2 فیصد سالانہ تک آگئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی شرحِ پیدائش 2050 تک 1.8 اور 2100 تک 1.6 فیصد سالانہ تک گرسکتی ہے۔
اب بھارت کا شمار بھی ان ممالک میں ہوتا ہے جن کی معمر آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور نوجوانوں کی تعداد میں تیزی سے کمی رونما ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں آبادی غیر متوازن ہوتی جارہی ہے اور افرادی قوت کے حوالے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
دنیا بھر میں اوسط عمر بڑھتی جارہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک اس معاملے میں زیادہ الجھن کا شکار ہیں۔ جاپان اور چین کو بھی اس مشکل نے الجھن میں ڈال رکھا ہے۔ بعض ممالک نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھاکر افرادی قوت کا مسئلہ کسی حد تک حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا اور یورپ کو معمر افراد کی تعداد بڑھنے اور سوشل سیکیورٹی کا نظام قابلِ رشک ہونے سے افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ یہی سبب ہے کہ وہ دنیا بھر کے باصلاحیت، ہنرمند اور محنتی نوجوانوں کو بڑی تعداد میں اپنے ہاں بلانے اور کھپانے کے لیے تیار ہیں۔
ڈاکٹر پرکھر سنگھ کہتے ہیں کہ عالمی شرحِ پیدائش میں 70 سال کے دوران 50 فیصد گراوٹ آئی ہے۔ اس کا اثر بھارت پر بھی مرتب ہوا ہے۔
ڈاکٹر پرکھر سنگھ کا مزید کہنا ہے کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے صحتِ عامہ کے معیار میں لائی جانے والی بلندی اور اوسط عمر میں اضافے سے دنیا بھر میں معمر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف شرحِ پیدائش میں رونما ہونے والی کمی سے دنیا بھر کے معاشروں کو غیر متوازن آبادی کا سامنا ہے۔