بھارت میں ہونے والے بدترین انسانی جرائم اور اقلیتوں کے خلاف مظالم پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہیں
بھارت میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی جاری ہے۔ کشمیر،ناگالینڈ،آسام ،منی پورہ ،میزورام ،پنجاب اور دیگر کئی ریاستوں میں آزادی پسند تحریکیں متحرک ہیں۔
ان انسانی حقوق کی پامالیوں کو دنیا کی نظروں سے بچانے کے لیے بھارت میں کمیونیکشن سسٹم کی بندش روز کا معمول بن گیا ہے ۔
مودی سرکار کے دورحکومت میں اقلیتوں پہ مظالم اور انٹرنیٹ سروس کی بندش ایک عام روایت بن چکی ہے۔ انڈیا میں جہاں بھی مودی سرکارکی کارکردگی اور مظالم پر آواز بلند کی جاتی ہے وہاں فوری طور پر انٹرنیٹ بند کردیا جاتا ہے۔
انڈیا میں انٹرنیٹ بند کرنے کا مقصدحقائق کو مسخ کرنااور مظلوم کی آواز کو دبانا ہے ۔ سرف شارکس (SurfShark’s) کی سال 2023 کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان عالمی سطح پرانٹرنیٹ بندش میں دوسرے نمبر پر ہے۔
جنوری 2023 سےجون 2023 کے دوران بھارت میں9مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔ سافٹ ویئر فریڈم لاء سینٹر کے مطابق 2012 سے 2023 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں422 ، راجستھان میں 97 اوراترپردیش میں 32مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا
منی پور میں فسا!دات کے دوران 83 دنوں تک انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔ جبکہ 13 فروری 2024 سے شروع ہونے والی کسانوں کی احتجاج کے دوران بھی مودی سرکار نے اپنی روش برقرار رکھتے ہوئے پنجاب کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ بند کررکھا ہے
مودی سرکار نے کسانوں کے احتجاج سے منسلک 177 سے زائدسوشل میڈیااکاؤنٹس اور ویب لنکس بھی معطل کروائے ۔ مودی سرکار کے نے صحافی مندیپ پونیا اور نیوز پورٹل گاؤں سویرا کے اکاؤنٹس کو بھی معطل کردیا۔
اگست 2019 میں بھارت سرکار نے 500 دنوں تک مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس معطل کیے رکھی۔ جبکہ مارچ 2023 میں سکھ ایکٹوسٹ امرتپال سنگھ کی گرفتاری کے دوران مودی سرکار نے کئی دنوں تک انٹرنیٹ سروس معطل کیے رکھی۔
اسکے علاوہ نومبر 2023 میں بھی مہاراشٹرا کی ریاست میں عوام کی آواز کو دبانے کے لیے بھی انٹرنیٹ بند کردیا گیا تھا ۔
اس صورتحال پر عوام الناس اور صحافی برادری میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ جبکہ اولمپیئن بجرنگ پونیا نے صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کیے جانے پر اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی آزاد صحافت پر حملہ ہے۔