نیب نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو ضمانت دیتے ہوئے حقائق کو نظرانداز کیا گیا
اسلام آباد؛ نیب نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ چئیرمین نیب نے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے حقائق کو نظر انداز کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں۔
درخواست میں نیب نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو منظور کرکے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ اس سےقبل کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی تھی۔
اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔
گزشتہ روز عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت میں 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ، 2 پر جرح مکمل کرلی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی تھی، اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ جبکہ 19 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔
190 ملین پاؤنڈز کیس ہے کیا؟
190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی پرالزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
جمہوریہ بولیویا میں فوجی بغاوت ناکام ہوگئی؛ آرمی چیف گرفتار
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔