بنگلہ دیش کی طلبہ تنظیموں کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم ختم کردیا، طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کااعلان
ڈھاکہ؛ بنگلہ دیش میں جاری متنازع کوٹہ سسٹم کو بنگلہ دیشی سپریم کورٹ نے ختم کردیا۔ بنگلہ دیشی طلبہ کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کو ختم کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔ نئے حکم کے مطابق جنگ آزادی میں لڑنے والے فوجیوں کے بچوں کےلیے کوٹہ 30 فیصد سے کم کرکے 5فیصد کردیا گیا ہے۔
حسینہ واجد سرکار نے اقتدار میں آتے ہی جنگ آزادی ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم میں ترمیم کرتے ہوئے جنگ آزادی کے فوجیوں کے خاندانوں کےلیے سرکاری ملازمتوں کا کوٹہ 30 فیصد کردیا تھا۔ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کا کوٹہ 56 فیصد ہے جس میں 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔
جبکہ بنگلہ دیشی سرکار نے 50 فیصد سے زائد کوٹہ بنگلہ دیش کے جنگ آزادی کے فوجیوں کے لیے مختص کردیا تھا جس پر طلبہ تنظیموں نے شدید احتجاج شروع کررکھا تھا۔
اس احتجاج کےدوران حکومت کے حامی اور طلبہ تنظیموں میں پرتشدد جھڑپیں ہوتی رہی۔ ان پرتشدد مظاہروں میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ جبکہ مظاہروں میں 150 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
حالات کی کشیدگی کے باعث بنگلہ دیش میں کرفیو نافذ کردیا گیا جبکہ متعدد اضلاع میں فوج تعینات کردی گئی اور ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ۔ جبکہ ٹی وی چینلز اور دیگر نشریاتی ادارے بھی بند کردیے گئے۔
بنگلہ دیش کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاجی تحریک سنگین ہوگئی، 105 افراد ہلاک کرفیو نافذ
تاہم آج سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کے خلاف فیصلہ دیتےہوئے اسکو 5 فیصد تک مختص کردیاہے۔ لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی مظاہرین نے مطالبات کرتے ہوئے احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی تحریک کے منتظمین نے مطالبات کرتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاجی مظاہرہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے قتل کے مقدمے کی سماعت کی جائے۔ جبکہ مزید مطالبات میں وزیر اعظم کی تقریر واپس لینا، روڈ ٹرانسپورٹ وزیر اور وزیر داخلہ کا استعفیٰ، امتیازی سلوک مخالف طلبہ تحریک کے کوآرڈینیٹرز کی رہائی، تیز رفتار انٹرنیٹ کی واپسی اور یونیورسٹی کیمپس میں عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کی سیاست پر پابندی شامل ہیں
Comments 2