پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانی طلبہ کو احتجاجی مظاہروں سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا
ڈھاکہ؛ بنگلہ دیش میں سرکاری ملازمتوں کے کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہروں کے دوران 6 طلبہ جانبحق ہوگئے جبکہ سکولوں کو غیر معینہ مدت کےلیے بند کردیا گیاہے۔ جبکہ امن وامان کو برقرار رکھنے کےلیے فوجی دستوں کو طلب کرلیا گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سول سروس میں بھرتی کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظاہروں کے بعد ملک کے ہر ہائی اسکول، مدرسوں اور ٹیکنیکل ۔تعلیمی اداروں کو اگلے نوٹس تک بند رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مظاہروں کے دوران حکومت کے حامی اور مظاہرین آمنے سامنے آنے احتجاج شدت اختیار کرگیا جبکہ دونوں گروپوں نے یک دوسرے پر اینٹوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا جبکہ پولیس کو مظاہرین منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چٹاگانگ شہر میں احتجاجی مظاہروں کے دوران 3 افراد ہلاک جبکہ 35 افراد زخمی ہوئے۔ جبکہ دوسری طرف ڈھاکہ میں مخالف گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے جس سے 2 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ مظاہرین نے کئی اہم مقامات پر سڑکیں بلاک کر دیں، جس سے مرکزی دارالحکومت میں ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوا۔
ڈھاکا میں گزشتہ روز جھڑپیں کوٹے کی مخالفت کرنے والے مظاہرین اور حکمران عوامی لیگ کے طلبہ ونگ کے ارکان کے درمیان تصادم کے ایک دن بعد ہوئیں، جس میں 400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
اسی طرح بنگلہ دیش کے شمالی شہر رنگ پور میں احتجاج کے دوران ایک طالبعلم کی ہلاکت ہوگئی۔ جبکہ حکام نے ڈھاکا اور چٹاگانگ سمیت پانچ بڑے شہروں میں نیم فوجی بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (بی جی بی) فورس کو تعینات کر دیا تھا۔
دوسری جانب پاکستانی ہائی کمیشن نے بنگلہ دیش میں مقیم پاکستانی طلبہ کو احتجاج سے دور رہنے کا مشورہ دے دیا۔ ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر سید معروف نے نائب وزیراعظم اسحق ڈار کو سکیورٹی کی صورت حال اور بنگلہ دیش میں پاکستانیوں کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے ہائی کمیشن کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سفارت خانے نے مصیبت میں مبتلا افراد کی سہولت کے لیے ایک ہیلپ لائن کھولی ہے۔
کوٹہ سسٹم کیا ہے؟
واضح رہے کہ اس وقت بنگلہ دیش میں 56 فیصد سرکاری ملازمتیں مختلف کوٹوں کے تحت مخصوص ہیں، جن میں 10 فیصد خواتین کے لیے، 10 فیصد پسماندہ اضلاع کے لوگوں کے لیے، پانچ فیصد مقامی برادریوں کے لیے اور ایک فیصد معذور افراد کے لیے مختص ہیں۔
بھارت؛ گزشتہ دس سال میں بھارتی پیراملٹری فورسز کے 1500 سے زائد اہلکاروں کی خودکشی
جبکہ اسی طرح 30 فیصد کے قریب کوٹہ 1971 کی جنگ میں پاکستان کے خلاف لڑنے والے افراد کے اہل خانہ کے لیے بھی شامل ہے۔
حسینہ واجد نے وزیراعظم ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ’جنگ آزادی‘ اور ’آزادی کے لیے لڑنے والوں‘ کے خلاف اتنی ناراضگی کیوں ہے؟ اگر سرکاری ملازمتوں میں 1971 میں ’آزادی کے لیے لڑنے والوں‘ کے پوتے پوتیوں کو کوٹہ نہ دیا جائے تو کیا ان رضاکاروں کے پوتے پوتیوں کو دیا جائے جنہوں نے پاکستان کا ساتھ دیا تھا؟‘
Comments 1