سرگودھا: توہین مذہب کا الزام؛ پرتشدد مظاہرین پر دہشتگردی کی دفعات شامل بھی شامل کی گئی
پنجاب کے شہر سرگودھا میں ہجوم کی جانب سے توہین مذہب کا الزام لگا کر پرتشدد مظاہرین کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔ سرگودھا کی مجاہد کالونی میں گزشتہ روز مبینہ توہین مذہب کے واقعے میں مشتعل افراد کی جانب سے ایک شخص پر تشدد کے معاملے میں درجنوں خواتین سمیت 500 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مقدمے میں 500 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے، اشتعال انگیزی پھیلانے پر 40 سے زائد نامعلوم خواتین کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں جبکہ ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، گھر اور کارخانے کو جلانے کے الزام میں 28 افراد گرفتار کیے گئے۔
مشتعل ہجوم نے گھر کے معمر مالک 75 سالہ نوید مسیح کو تشدد کا نشانہ بنایا جسے پولیس نے مشتعل افراد سے چھڑوا کر اسپتال منتقل کر دیا۔ مشتعل افراد نے زخمی شخص کو اسپتال لے جانے والی ریسکیو 1122 کی ایمبولینس پر بھی پتھراؤ کیے جس سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے۔
ہفتے کی صبح مجاہد کالونی میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی اطلاع پر اہلِ علاقہ مشتعل ہو گئے اور ٹائر جلا کر احتجاج شروع کر دیا۔ ہجوم میں شامل کچھ افراد مذہبی نعرے بازی بھی کرتے رہے اور لوگوں کو ایک گھر کو آگ لگانے پر اکساتے رہے۔
سکیورٹی فورسز نے ایک ماہ میں 29 افغان دہشتگردوں کو ہلاک کیا
کچھ نوجوانوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی تھے جب کہ جس شخص پر قرآن کی مبینہ بے حرمتی کا الزام تھا اس کے گھر کا بجلی کا کنکشن بھی زبردستی کاٹ دیا۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سمیت پولیس کے اعلیٰ افسران بھی موقع پر پہنچے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ تین سے چار گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد صورتِ حال پر قابو پالیا اور توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کے الزام میں 28 ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس کے مطابق واقعے کے بعد ضلع بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ اور پولیس کی اضافی نفری تعینات ہے، گرجا گھروں کے باہر پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ متاثرہ مجاہد کالونی میں بھی پولیس بدستور تعینات ہے۔