آسٹریلیا؛ بھارتی خفیہ ایجنسی کا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا

آسٹریلیا

دنیا بھر میں بھارتی خفیہ ایجسنی بے نقاب ہورہی ہے۔ امریکہ ،کینیڈا اور پاکستان  کے بعد آسٹریلیا میں بھی بھارت کا جاسوس نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے۔

دنیا بھر میں بھارتی خفیہ ایجسنی بے نقاب ہورہی ہے۔ امریکہ ،کینیڈا اور پاکستان  کے بعد آسٹریلیا میں بھی بھارت کا جاسوس نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے۔ آسٹریلیا میں متعدد بھارتی جاسوسوں کو بے دخل کیا گیاہے۔ امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے خبر دی کہ بھارت کے دو جاسوس آسٹریلیا نے کچھ عرصہ قبل نکالے ہیں۔

واشنگٹن پوسٹ نے بتایا تھا کہ 2020 میں بھارتی جاسوسوں کا آسٹریلیا سے نکالا جانا ’را‘ اور مغرب کی اندرونی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تصادم کے متعدد واقعات میں سے ایک تھا۔

واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا تھا کہ جرمن پولیس نے سِکھ کمیونٹی میں بھارتی خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کے آپریشنز میں گرفتاریاں بھی کی تھیں۔ اخبار کے مطابق برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی فائیو نے ’را‘ کے ایجنٹس کی طرف سے سِکھ کمیونٹی کی نگرانی اور جاسوسی پر بھارتی حکومت کو خبردار بھی کیا تھا۔

اس کے فوراً بعد آسٹریلین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (اے بی سی) نے انکشاف کیا کہ ’متعدد‘ بھارتی جاسوس نکالے گئے ہیں جو آسٹریلیا میں بھارت کے ایک بڑی جاسوسی جال کا حصہ تھے۔ اے بی سی نیوز نے کہاکہ اس نے تصدیق کرلی ہے کہ بھارت کا ایسا جاسوسی جال آسٹریلیا میں موجود ہے جس کا حوالہ 2021 میں اس وقت کے انٹیلی جنس سربراہ نے دیا تھا۔

جبکہ آسٹریلیا کی انٹرنل انٹیلی جنس ایجنسی ’ایسیو‘ کے ڈائریکٹر جنرل مائک برجیس نے 2021 میں ایک تقریر کے دوران بتایا تھا کہ آسٹریلیا میں ایک ملک مداخلت کر رہا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام نہیں لیا تھا۔ایسیو نے ابتدا میں الزام لگایا تھا کہ ایک ملک کے متعدد جاسوسوں نے سیاست دانوں میں جڑیں مضبوط کرکے غیر ملکی باشندوں کی کمیونٹیز کو مانیٹر کرنے کی کوشش کی تھی اور ساتھ ہی ساتھ وہ تجارت سے متعلق خفیہ معلومات بھی حاصل کرنے کے لیے کوشاں تھے۔

یہ بھی پڑھیں؛سکھ رہنما کو امریکہ میں قتل کروانے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ملوث ہے ؛ واشنگٹن پوسٹ

دوسری جانب آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وانگ نے بھارتی جاسوسوں کی ملک بدری کی خبر کی تصدیق سے انکار کیا ہے تاہم انہوں نے غیر ملکی مداخلت اور جاسوسی نیٹ ورکس کو ناکام بنانے کے حوالے سے حکومت کے عزمِ مصمم کا اظہار کیا ہے۔ میلبورن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران پینی وانگ نے کہا کہ اس حوالے سے آسٹریلیا میں جامع قوانین نافذ ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسی کے حوالے سے کینیڈا اور امریکا میں بھی تشویش پائی جاتی ہے ۔ کینیڈا اور امریکہ میں سکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کی ہلاک کے بعد وہاں بھارتی خفیہ ایجنسی کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ جبکہ اس سے قبل بھارت پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے 22 افراد کو نشانہ بنانے کا اعتراف جرم کرچکا ہے۔

Exit mobile version