ریاست کرناٹک میں متنازعہ فلم ہمارے بارہ کے پوسٹرز بھی چسپاں نہیں کیے جاسکتے ، عدالتی حکم
ممبئی؛ بھارتی ریاست کرناٹک ہائی کورٹ نے متنازعہ فلم ہمارے بارہ پر پابندی عائد کردی۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق فلم کے پوسٹرز بھی کسی جگہ پر چسپاں نہیں کیے جاسکیں گے۔ عدالت نے فلم ہمارے بارہ کو کو فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کا سبب قرار دیتے ہوئے اس کی ریلیز پر پابندی عائد کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متنازعہ فلم کا ٹریلر ریلیز ہونے کے بعد فلم پر پابندی لگانے کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے اور ایسے میں کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ انتہائی اہم ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے دفاع کرتے ہوئے بتایا کہ فلم کا ٹریلر دیکھنے کے بعد مختلف تنظیموں کی جانب سے پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، ریاست کے اندر ممکنہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو روکنے کیلیے ایسا کرنا ضروری تھا۔
متنازعہ فلم ہمارے بارہ پر سینما گھروں میں ریلیز سے قبل ہی انتہائی سخت تنقید کی گئی اور اسکے ٹریلر کو ریلیز ہوتے ہی پلیٹ فارم سے ہٹانا پڑا۔ بہت سے لوگوں نے فلم کے مواد کو نفرت انگیز قرار دیا۔
دوسری طرف فلم کے پروڈیوسر منوج جوشی نے اپنی متنازعہ فلم ہمارے بارہ کے دفاع میں آکر کہا کہ یہ فلم کسی مذہب کو نشانہ بنانے کیلیے نہیں بنائی گئی، آج ہمارے ملک میں خواتین کی عزت کے چرچے ہیں کسی بھی معاشرے میں خواتین کی بے عزتی نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فلم کی کہانی عورت تعلیم، پرورش، روزگار، خواتین کا احترام، انہیں بااختیار بنانے پر مشتمل ہے۔
لیکن درحقیقت مسلم تنظیموں کی جانب سے پابندی کا معاملہ اس لیے بھی اٹھایا گیا کہ اس فلم میں صرف مسلم خواتین کو نشانہ بنایا گیا کہ مسلم خواتین پر تعلیم ، اور روزگار کی پابندی ہے۔
بھارتی انتخابات؛ مقبوضہ کشمیر میں قید حریت رہنماء کی کامیابی
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت میں سستی شہرت کیلئے کچھ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر ایسی فلم بنا رہے ہیں، جس سے ہندو مسلم دونوں کے درمیان خلیج پیدا ہو اور ملک کا ماحول خراب ہو، گویا فلمی صنعت سے مسلم جذبات مجروح کرنے کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ چل پڑاہے۔
فلم تیار کرنے والوں کی طرف سے جاری کیے گئے پوسٹر میں مسلم جوڑے کے ساتھ انکے بارہ بچوں کو پیش کیا گیا ہے، بھارتی مسلمانوں نے فلم کے ٹریلر دیکھنے کے بعد فلم پر سخت برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فلم کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی گئی۔