بھارتی فوج نے ضلع پونچھ کے علاقے سے اٹھائے گئے 8 شہریوں پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا تھا
کشمیریوں سے کیے جانے والے سلوک پربھی بھارتی فوج کا چہرا کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ بھارتی فوج کشمیریوں پر تشدد کرنے والے اپنے ہی دو فوجیوں کو بچانے کےلیے اعلیٰ ترین سطح پر کوششیں شروع کردی ہیں۔
دسمبر 2023 میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر حملے کے الزام میں بھارتی فوجی نے ضلع پونچھ کے علاقے سے 8 شہریوں کو اٹھایا تھا، جہاں ان پر بے رحمانہ تشدد کیا گیا۔ تشدد کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 3 کشمیری شہید ہوگئے تھے ۔
شہریوں کی موت کی خبر کے بعد ضلع بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا، اس حوالے سے کشمیریوں کے احتجاج کو روکنے کے لیے کٹ پتھلی حکومت کی جانب سے واقعے کا نوٹس لینے کا سیاسی بیان بھی دیا گیا ہے، تاہم کشمیریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔
لواحقین، اہلخانہ اور مظاہرین کی جانب سے بھارتی فوج سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ قتل کیے گئے تمام ناحق کشمریوں کے خلاف دہشتگردی کے ثبوت پیش کیے جائیں۔
جبکہ بھارتی فوج اپنے ہی فوجیوں کو بچانے کےلیے معاملے کو غلط رخ دے رہی ہے ۔ تحقیقات کو غلط انداز سے پیش کرکے فوجیوں کو بچانےکی کوششیں شروع ہیں۔
بھارتی فوج کے 2 سینئر افسران کے خلاف ڈسپلنری اور ایڈمنسٹریٹو ایکشن کی تجاویز دی گئی ہیں۔ ابتدائی تحقیقات میں ایڈمنسٹریٹو خرابیاں اور راشٹریا رائفلز کے سیکٹر 13 کے بریگیڈ کمانڈر اور کمانڈنگ افسر کی جانب سے کوتاہیاں سامنے آئی ہیں۔
لیکن بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ دونوں افسران براہ راست ملوث نہیں تھے، کیونکہ بریگیڈ کمانڈر وہاں موجود نہیں تھے جبکہ کمانڈنگ افسر چھٹیوں پر تھے۔
یہ بھی پڑھیں؛کشمیری صحافی آصف سلمان 5 سال بعد رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
۔ تاہم بھارتی فوج اس سب میں معاملے کو ایس او پیز پر عمل درآمد نہ کرانے کی ذمہ داری قرار دے رہا ہے، اس سے دونوں افسران کو سخت سزائیں نہیں مل سکیں گی۔ دونوں افسران کے خلاف سوٹ ایبل ڈسپلنری ایکشن کی تجاویز زیر غور ہیں۔
جبکہ بھارتی میڈیا کے مطابق انکوائری آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جہاں آرمی رول 180 کو مدنظر رکھا گیا ہے
دوسری جناب تمام تر تحقیقاتی ڈرامے کو کشمیری عوام کی جانب سے سیاسی ڈرامہ بازی قرار دیا جارہا ہے۔