مسجد اور مدرسے کو منہدم کیے جانے کے خلاف ہونے والے مظاہروں اور تشدد کے بعدپولیس کی بھاری نفری تعینات
انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ کے شہر ہلدوانی میں میونسپل کمیٹی اور پولیس ملازمین کی موجودگی میں مسجد ومدرسہ کو منہدم کیے جانے کےخلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ۔ ہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں واقع مسجد ومدرسہ کو غیر قانونی قرار دے کر ریاستی حکومت نے منہدم کرنے کے احکامات جاری کردیےتھے ۔
احتجاجی مظاہر وں کے دوران مظاہرین کی طرف سے پتھراؤ کیا گیا جس کے بعد حالات مزید دشوار ہوگئے ۔اس دوران پانچ افراد ہلاک ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔زخمی ہونے والوں میں صحافی بھی شامل ہیں۔
ضلعی پولیس کا کہنا ہے کہ ہلدوانی تھانہ کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کے دوران پتھراؤ شروع ہو گیا تھا۔ یاد رہے کہ ہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں مبینہ طور پر غیر قانونی طور پر بنائے گئے مدرسہ کو منہدم کرنے کے دوران مقامی لوگوں نے پتھراؤ شروع کر دیا تھا جس کے بعد آگ بھی لگائی گئی۔ میونسپل ملازمین اور پولیس اہلکار مدرسہ کو ہٹانے کے کام میں مصروف تھے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
جبکہ نینیتال ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ وندنا سنگھ نے کہا کہ ’ہجوم نے کئی گاڑیوں کو جلا دیا، زیادہ تر موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا تاہم ان کی صحیح تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔
پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایک مخصوص طبقے کی طرف سے پتھراؤ اور آتش زنی کی گئی جس کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی اور عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچا۔
بھارت ؛ انسانی /سمگلنگ میں ملوث میاں بیوی گرفتار
سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر مرکزی سیکورٹی فورسز کی چار بٹالین کے ساتھ ساتھ قریبی اضلاع سے پولیس فورس کو جمعرات کی شام کو ہلدوانی بلایا گیا۔ جس علاقے میں یہ کارروائی جاری تھی وہ ایک گنجان آباد علاقہ ہے اور وہاں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے۔
ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے فسادیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دیا تھا۔ نینی تال ضلعے کی ڈی ایم وندنا سنگھ نے کہا کہ ہلدوانی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جو اگلے احکامات تک جاری رہے گا۔‘
Comments 1