جب ایلون مسک نے سوشل میڈیا فرم سنبھالی تو انہیں ’بغیر کسی وجہ کے برطرف‘ کیا گیا
ایکس (ٹوئٹر) کے سربراہ ایلون مسک پر 12کروڑ 80لاکھ ڈالرز سے زائد کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ایکس (ٹوئٹر) کے سابق سربراہان نے الزام عائد کیا کہ جب مسٹر مسک نے سوشل میڈیا فرم سنبھالی تو انہیں ’بغیر کسی وجہ کے برطرف‘ کیا گیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جس کا نیا نام ایکس رکھا گیا ہے ۔ ایکس کے سابق ایگزیکٹیوز نے کمپنی کے مالک ایلون مسک کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ ان پر 12 کروڑ 80 لاکھ ڈالر واجب الادا ہیں۔
مقدمہ درج کروانے والوں میں کمپنی کے سابق باس پراگ اگروال، چیف فنانشل آفیسر نیڈ سیگل، چیف لیگل کاؤنسل وجے گاڈے اور جنرل کاؤنسل شان ایجٹ شامل ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ جب ایلون مسک نے فرم سنبھالی تو انہیں ’بغیر کسی وجہ کے برطرف‘ کیا گیا۔
یاد رہے کہ ایلون مسک نے 2022میں جب ٹوئٹر سنبھالی تو اس کے بعد کمپنی میں بڑے پیمانوں پر تبدیلیاں کی گئی۔ ان برطرفیوں میں چار سابق ایگزیکٹوز کو بھی برطرف کیا گیا تھا۔
اب انہی برطرف سابق ایگزیکٹیوز کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا ہے ۔
برطرف سابق ایگزیکٹیو ز نے نے الزام عائد کیا کہ ’چونکہ مسک نے فیصلہ کر لیا تھا۔ کہ وہ مدعی کے کو برطرفی کے بعد مرعات ادا نہیں کرنا چاہتے۔اس لیے انہوں نے بغیر کسی وجہ کے انہیں برطرف کر دیا۔ پھر جعلی وجوہات بنا کر اپنے فیصلے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی مختلف کمپنیوں کے ملازمین بھرتی کیے۔
ٹوئٹر کا یوٹیوب طرز کی اسٹریمنگ ایپ متعارف کروانے کا اعلان
مزید الزام عائد کیا گیا کہ، ’مسک کے کنٹرول میں ٹوئٹر نتائج کی پرواہ کیے بغیر قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ جو ملازمین، زمینداروں، دکانداروں اور دیگر کو ان کی ادائیگیاں نہیں کر رہا۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ’مسک اپنے بل ادا نہیں کرتے۔ مجھتے ہیں کہ قوانین ان پر لاگو نہیں ہوتے اور اختلاف کرنے والے کسی بھی شخص پر دباؤ ڈالنے کے لیے اپنی دولت اور طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔
ایلون مسک نے ابھی تک اس درخواست پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔ یاد رہے کہ ادائیگیوں کے معاملے پر یہ ایکس کے خلاف 30واں مقدمہ ہے ۔
Comments 2