وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کاہدف حاصل کرنے کےلیے غیرضروری استثنی ختم کردیا گیا
اسلام آباد؛ پاکستان کا مالی سال 2024-2025 کے لیے وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے 18ہزار ارب روپے کا وفاقی بجٹ آج پیش کیا جائے گا، ٹیکس اہداف میں مکمل کامیابی کےلیے اورغیرضروری ٹیکس چھوٹ ختم کرنے سمیت دیگرنئے ٹیکسزعائد کیے جانے کا امکان ہے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے تیارکردہ وفاقی بجٹ سود اورقرضوں کی ادائیگیوں کا تخمینہ 9.5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے نان ٹیکس ریونیوکا ابتدائی تخمینہ ہے۔ سیلز ٹیکس استثنی ختم ہونے کے ساتھ اضافی ٹیکسزکا بوجھ ڈالا جائے گا۔ بیشتر اشیا پرسیلزٹیکس کی تجاویز، ود ہولڈنگ ٹیکس اورکسٹم ڈیوٹیزمیں اضافے کا امکان ہے ۔
جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 12.9 ٹریلین روپے مقررکیے جانے کی تجویز ہے، دوہزارارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر5 فیصد سیلزٹیکس ،جی ایس ٹی ایک فیصد اضافہ اورغیرضروری استثنی ختم کرنےکی تجویز ہے جس سے 500 ارب کی اضافی آمدن متوقع ہے۔
پیٹرولیم لیوی کی مد میں 1050 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا ہدف تجویزکیا گیا جبکہ زرعی اشیا، بیجوں، کھاد، ٹریکٹراور دیگر آلات پرسیلزٹیکس عائد ہوگا تو خوراک، ادویات اور اسٹیشنری پر10 فیصد سیلزٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں انفرااسٹرکچرکیلئے827ارب روپے، توانائی کیلئے253ارب، ٹرانسپورٹ اورمواصلات کیلئے279ارب روپے، آئندہ بجٹ میں پانی کے منصوبوں کیلئے 206 ارب روپے، سماجی شعبے کیلئے 280ارب روپے، صحت کیلئے45 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ جبکہ دفاع کےلیے 2100 ارب روپے مختص کے گئے ہیں
جبکہ آئندہ بجٹ میں تعلیم اورہائرایجوکیشن کیلئے93ارب روپے، ایس ڈی جیزکیلئے 75 ارب روپے، زراعت کیلئے 42 ارب روپے، گورننس کیلئے 28 ارب روپے، سائنس و آئی ٹی کیلئے 79 ارب روپے، کے پی میں انضمام شدہ اضلاع کیلئے 64 ارب روپے اور آزادکشمیروگلگت بلتستان کیلئے75ارب روپےرکھےگئے ہیں۔
90ہزار پاکستانی حجاج سعودی عرب پہنچ گئے
نشن اصلاحات کے تحت نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کیلئے رضاکارانہ کنٹری بیوٹری پنشن سسٹم متعارف کیے جانے کا امکان ہے جبکہ ریٹائرہونے والے ملازمین کوتاحیات کی بجائے 20 سال تک پنشن دی جانے کی تجویز ہے۔ جبکہ ملازمین کی فیملی پنشن کی مدت 10 تا15 سال جبکہ بیٹی کی پنشن ختم اورکموٹیشن کم کرنے کا بھی امکان ہے۔