کنزرویٹو پارٹی کے رہنما اور وزیرِ اعظم رشی سونک نے برطانوی انتخابات میں شکست کا اعتراف کرلیا
لندن؛ برطانوی انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کے 14 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔ لیبرپارٹی نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی جبکہ کئیرسٹارمر اگلے برطانوی وزیراعظم ہونگے۔ لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر وکٹری اسپیچ کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ آج پُرامن اور منظم انداز میں انتقالِ اقتدار ہو گا۔ یہ وہ چیز ہے جو ہمیں اپنے ملک کے استحکام اور مستقبل میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے کرنا چاہیے۔
لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر نے بھی وکٹری اسپیچ کرتے ہوئے کہا کہ اب تبدیلی کا آغاز ہو گیا ہے۔ ساڑھے چار سال کی کوششوں کے بعد پارٹی میں تبدیلی آئی اور اب ایک تبدیل ہوتی ہوئی لیبر پارٹی موجود ہے جو ملک کی خدمت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ آخر کار اس عظیم قوم کے کاندھوں پر موجود بوجھ ہٹ چکا ہے اور اب ہم اسے آگے لے جائیں گے۔ گزشتہ 14 برس کی ناکامیوں کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر روشن مستقبل کے دروازے کھلیں گے۔ اسٹارمر نے مزید کہا کہ ہمیں سیاست کو عوام کی خدمت کے لیے واپس لانا ہے اور یہ دکھانا ہے کہ سیاست ایک ایسی طاقت ہے جس کے ذریعے بہتر کام کیے جا سکتے ہیں۔
لیبر پارٹی کے رہنما نے اپنے حامیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے انتخابی مہم چلائی، جدوجہد کی اور ووٹ دیا اور اب ہم جیت چکے ہیں۔
دوسری جانب کنزرویٹو پارٹی کے رہنما اور وزیرِ اعظم رشی سونک نے برطانوی انتخابات میں شکست کا اعتراف کرتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنما کیئر اسٹارمر کو مبارک باد دی اور کہا کہ وہ انتخابات میں شکست کی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔ رشی سونک نے کہا کہ انتخابی نتائج میں ہمارے لیے سیکھنے اور غور کرنے کے لیے بہت کچھ ہے اور میں اس شکست کی ذمے داری قبول کرتا ہوں۔
پنجاب بلدیاتی ایکٹ 2024 تیار، پنجاب حکومت کی بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں
برطانوی پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے بیشتر کے نتائج آ چکے ہیں۔ تاہم برطانوی انتخابات کےنتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ایگزٹ پولز کے مطابق لیبر پارٹی کو 410 اور کنزرویٹو پارٹی کو 131 نشستیں ملنے کا امکان ہے
واضح رہے کہ ایگزٹ پولز کے نتائج ووٹرز کی اُن آرا پر مشتمل ہوتے ہیں جو ووٹ دینے والوں سے سوالات کی روشنی میں مرتب کیے جاتے ہیں۔ جیسے آپ نے کس امیدوار یا کس جماعت کو ووٹ دیا۔
جبکہ خبررساں ادارے دی انڈپینڈنٹ کے مطابق برطانوی انتخابات کے ابتدائی نتائج میں لیبر پارٹی کی نشستوں کی تعداد کنزرویٹو یعنی ٹوری پارٹی کے مقابلے میں زیادہ ہے۔