انڈیا خلا بازوں کو لے جانے والے اپنے خلائی مشن گگن یان سے قبل ایک خاتون نما روبوٹ خلا باز کو خلا میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
بھارتی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جتندر سنگھ نے میڈیا بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا خلا بازوں کو لے جانے والے اپنے خلائی مشن گگن یان سے قبل ایک خاتون نما روبوٹ خلا باز کو خلا میں بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روبوٹ خلاباز کو ’ویومتر‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں لفظ ’ویوم‘ کا سنسکرت زبان میں مطلب خلا اور ’متر‘ کا مطلب دوست ہے۔
گگن یان مشن خلا میں انسانی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین رکنی عملے کو پانچ ٹن وزنی کیپسول میں چار سو کلومیٹر کی بلندی پر زمین کے نچلے مدار میں پہنچائے گا۔
جہاں عملہ تقریباً تین دن قیام کرے گا اور انڈیا کے سمندری پانیوں میں اترتے ہوئے انہیں واپس لائے گا۔
جتندر سنگھ نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ ’ویومتر‘ روبوٹ خلا باز کو مشن کے حصے کے طور پر انسانی کاموں کی نقل کرنے اور خلائی کیپسول کے لائف سپورٹ سسٹم کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
انسان نما روبوٹ کو سب سے پہلے جنوری 2020 میں بنگلورو میں ہیومن سپیس فلائٹ اینڈ ایکسپلوریشن سمپوزیم میں پیش کیا۔
خلائی تحقیق کے انڈین ادارے اسرو کا کہنا ہے کہ اسے امید ہے کہ تجرباتی مشن میں جانوروں کی بجائے روبوٹ خلا میں بھیجے جائیں گے ۔
تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ خلائی ماحول میں وزن میں کمی اور تابکاری کے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ادارے کو امید ہے کہ اس طرح کا روبوٹ عملے کو موڈیول پیرامیٹرز پر نظر رکھنے، پینل چلانے، سوالات کا جواب دینے اور مستقبل کے مشنوں میں انسانوں کی طرح افعال کی نقل کرنے میں مدد کرے گا۔